وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران پیغمبر اسلام حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کے مقابلوں کی منصوبہ بندی کی مذمت کی، پاکستان میں ریاستی دہشت گردی کا ذمہ دار بھارت کو قرار دیا اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کے مظالم کو بھی دنیا کے سامنے اجاگر کیا۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ میں اردو میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مغرب میں پیغمبر اسلام حضرت محمد صل اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی منصوبہ بندی کی گئی جس سے پاکستان سمیت پوری دنیا کے مسلمانوں کی دل آزادی ہوئی۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73 ویں سالانہ اجلاس میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب کے آغاز میں اقوام متحدہ کے حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم معترف ہیں سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس کی بےمثل قیادت کی جس کے بدولت آج اقوام متحدہ بہتری کی جانب گامزن ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس موقع پر میں سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان کے انتقال پر دلی افسوس کا اظہار کرتا ہوں، آنجہانی کوفی عنان کی اقوام متحدہ کو اکیسویں صدی کے تقاضوں سے روشناس کرانے کے لیے اہم کردار ہے'۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی عوام نے اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے ووٹ دیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘ایک ایسے پاکستان کے حق میں فیصلہ سنایا جو پراعتماد بھی ہے، درمند، باوقار بھی ہے، بے باک، امن پسند اور اصولوں کا پاسدار بھی ہے، ایک ایسا مضبوط پاکستان جو علاقئی ممالک اورعالمی برادری کے ساتھ برابری اور باہمی عزت و وقار کی بنیاد پر تعلقات استوار کرے گا’۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ‘ایک ایسا پاکستان جو عالمی تنازعات کے حل اور مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے کوشاں رہے گا اور جو نظریاتی یگانگت، عہدوں کی پاسداری اور اقوام عالم کے ساتھ مل کر نئی جہتوں کی تلاش اور اہداف کے تعین میں کوشاں رہے گا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘لیکن یہ پاکستان ہر گز اپنے قومی مفادات، ریاستی آزادی اور حقوق خود مختاری اور عوام و ملک کی سلامتی کے تحفظ پر کسی قسم کے سودے بازی کا متحمل نہیں ہے اور میں ایک ترقی پذیر ملک کے ترجمان کی حیثیت سے مخاطب ہوں جس کی حکومت کی اولین ترجیح ہے عوام کی فلاح’۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘آج دنیا دو راہے پر کھڑی ہے وہ بنیادی اصول جس پر عالمی نظام قائم ہے متزلزل دکھائی دیتے ہیں، یہ ایک باعث افسوس امر ہے کہ برداشت کی جگہ نفرت اور منظق کی جگہ قیاس اور قاعدے و قانون کی جگہ اندھی بے لگام طاقت کی عمل داری ہوتی جارہی ہے، جہاں دنیا میں ضرورت ہے نئی راہیں، نئے راستے متعین کرنے کی وہاں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جہاں درکار ہیں دوستی کے روابط وہاں نظر آتی ہیں نفرتوں کی فصیلیں، جہاں بازگشت کرتی ہیں آزادی کی صدائیں وہی گونجتی ہیں جبر کی ندائیں، سامراجیت کی نئی شکلیں اور جہتیں پروان چڑھتی نظر آرہی ہیں، یک طرفہ اقدام اور اسٹریٹجک اور کاروباری مصلحتیں اقوام عالم کی فیصلہ سازی پر اثر انداز ہورہی ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں برداشت کی جگہ نفرت کی عمل داری بڑھتی جارہی ہے، تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمودار ہیں، پائیدار ترقی کی راہوں میں نئی مشکلات درپیش ہیں جو قابل تشویش ہے۔

‘پیغمبر اسلام کے خاکوں کے مقابلے سے مسلمانوں کی دل آزاری’

وزیرخارجہ نے کہا کہ ‘علاقائی اور غیرعلاقائی قوتوں کے متصادم مفادات پہلے سے موجود دراڑوں میں مزید ابتری کا باعث بن رہے ہیں، فلسطین کا مسئلہ اب بھی وہی موجود ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ایسا محسوس ہوتا ہے کہ عصر حاضر متلاشی ہے ایک قائد، ایک قاعدے اور ایک نظریے کا، ناموس رسالت کو ہی لے لیجیے جہاں دو حاضر میں دیگر مذاہب اور اقوام کی طرف افہام و تفہیم فراست اور روداری کے جذبات پائے جانے چاہیے وہی مہذب اقوام میں ایک بگڑتی ہوئی اور متعصبانہ سوچ پروان چڑھتی نظر آرہی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘حال ہی میں مغرب میں پیغمبر اسلام کے خاکے بنانے کے مقابلوں کا جو منصوبہ بنا اس سے دنیا کے تمام مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، مسلمانوں کے جذبات اور احساسات کو شدید ٹھیس پہنچی’۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘ہم او آئی سی اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم کی مدد سے تقاضوں میں رواداری اور تہذیبوں میں مکالمے کے عمل کو فروغ دینے کے لیے دوست ممالک اور ہم خیال ساتھیوں کے شانہ بشانہ اس بڑھتی اسلام دشمنی کا بھرپور مقابلہ کرتے رہیں گے’۔

‘بھارت نے سیاست کو امن پر فوقیت دی’

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘پاکستان ہندوستان کے ساتھ برابری اور احترم کی بنیاد پر رشتے استوار کرنے کا خواہاں رہا ہے ہم مربوط اور سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے تمام تنازعات کا حل چاہتے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان ہندوستان کی یہاں اقوام متحدہ میں متوقع ملاقات اچھا موقع تھا تمام معاملات پر بات چیت کرنے کا منفی رویے کی وجہ مودی حکومت نے موقع تیسری مرتبہ گنوا دیا’۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ‘انہوں نے فوقیت دی سیاست کو امن پر، انہوں نے ایسی ڈٓاک ٹکٹوں کو عذر بنایا جن کا اجرا مہینوں پہلے ہوا تھا جو ایک کشمیری سرگرم کارکن اور پیلٹ گن کے متاثرین کی قربانیوں کی عکاسی تھی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعے جنوبی ایشیا کے دیرینہ مسائل حل ہوسکتے ہیں اور خطہ صحیح معنوں میں ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے’۔

'مسئلہ کشمیر انسانیت کے ضمیر پر بدنما داغ'

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘مسئلہ جموں کشمیر کا حل نہ ہونا خطے میں پائیدار امن کے راستے میں رکاوٹ ہے، 70 سال یہ مسئلہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جنوبی ایشیا میں امن اس وقت تک قائم نہیں ہوسکتا جب تک مسئلہ جموں وکمشیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کو حق رائے دہی نہ دی جائے، 70 برس سے یہ مسئلہ انسانیت کے ضمیر پر ایک بدنما داغ ہے’۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی نشاندہی کی گئی ہے اورہم اس کی سفارشات پر عمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔

شاہ محمو قریشی نے واضح کیا کہ قابض افواج کی درندگی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے بھارت پاکستان کی سرحد میں درندگی کرتا ہے، تاہم اگر ہندوستان سرحد پر کسی بھی مہم جوئی کرتا ہے یا اپنے کسی محدود منصوبے پر عمل کرتا ہے تو اسے پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس اپنے دفاع کا ضروری ہے اور پاکستان خطے میں اسلحے کی دوڑ سے بچنے کے لیے تیار ہے تاہم جنوبی ایشیا میں ایک ملک کی وجہ سے ایک سارک کو غیرفعال کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 17 سالہ جنگ عسکری ذرائع سے نہیں جیتی جاسکتی ہے، پاکستان، افغانستان کے امن کے لیے بھرپور حمایت کرتا رہے گا۔

'افغان مہاجرین کی باعزت واپسی'

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان طویل ترین عرصے سے غیرملکی پناہ گزینوں کی آماجگاہ بنا آرہا ہے جس کی مثال نہیں ملتی اور دیگر ممالک پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔

‘پاکستان میں پناہ گزینوں کی لمبے عرصے تک قیام کے باعث آج افغانستان کی صورت حال کا براہ راست اثر پاکستان کی سیکیورٹی پر ہوتا ہے، ہم افغان پناہ گزینوں کی جلد باعزت اور رضاکارانہ وطن واپسی کا خواہاں ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان گزشتہ 17 برس سے دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے، ہماری مسلح افواج کی انتھک کارروائیوں اور عوام الناس کی مکمل حمایت کا نتیجہ ہے کہ آج پاکستان میں دہشت گردی کا زور ٹوٹ چکا ہے’۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ‘ہم نے 2 لاکھ افواج کی مدد سے دنیا کا سب سے بڑا اور کامیاب ترین دہشت گردی کے خلاف آپریشن کیا ہے جس کی بدولت ہمارے شہروں اور قصبوں کی روشنیاں لوٹ آئی ہیں، اپنے قومی مفاد میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت پاکستان دہششت گردی کے خلاف حکمت عملی پر قائم رہے گا’۔

'ہمارا مشرقی ہمسایہ دہشت گروں کی پشت پناہی کر رہا ہے'

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘آج بھی ہمارا مشرقی ہمسایہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی مالی مدد اور معاونت کررہا ہے، ہم چاہتے تھے کہ ہندوستان کے ساتھ دشت گردی سمیت ہر معاملے پر’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان نہیں بھولے گا پشاور اسکول کے معصوم بچوں کے قتل عام کو مستونگ میں بدترین حملے کو، ان حملوں کے ذمہ داروں کو ہندوستان کی پشت پناہی حاصل تھی، ہم کبھی نہیں بھولیں گے بھارتی سرزمین پر سمجھوتہ ایکسپریس کے حملے میں شکار بے گناہ پاکستانیوں سمیت متاثرین اور شہیدوں کو اور اب دیکھیں اس کے ذمہ دار کیسے آزاد پھرنے دیے جارہے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم ان تمام واقعات کے ثبوت ہندوستان اور اقوام عالم کے سامنے رکھنا چاہتے تھے، اقوام متحدہ کو پہلے ہی ثبوت پیش کیے گئے ہیں، پاکستان کی تحویل میں بھارتی بحریہ کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو کی موجودگی اور اس کے فراہم کردہ ناقابل تردید ثبوت کے مطابق بھارتی حکومت کی ایما پر پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منصوبہ بندی کی گئی’۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘یہ تو صرف ایک مثال ہے پاکستان کو ہردم ریاستی دہشت گردی اور انتشار کا سامنا ہے جو ہمارے مشرقی ہمسایے کی مکمل پشت پناہی پر کی جارہی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہندوستان نے اقوام عالم کی نظروں کے سامنے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کو فروغ دیا ہے، یہ اقوام متحدہ کی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ مسئلہ اس کے ایجنڈے پر بدستور موجود ہے’۔

وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ ‘اقوام عالم کے لیے یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کیونکہ یہ انسانی حقوق کی پامالی کی ایک زندہ مثال ہے جہاں روزانہ انسانیت سوز مظالم ڈھائے جارہے ہیں، ان مظلوم لوگوں پر جو جابر اور قابض ہندوستانی افواج کے خلاف اپنے بنیادی حقوق کے لیے کھڑے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ اقوام عالم کے لیے باعث تشویش ہے کہ ہندوستان تمام ہمسائیوں کے خلاف دہشت گردی اور جارحیت کی پشت پناہی کر رہا ہے لیکن اس کے لیے لازم ہے کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کی بیرونی امداد کو فوری بند کی جائے جس کی ایک مثال سرزمین پاکستان پر بھارتی بحریہ کے کمانڈر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ بیلٹ اینڈ روڈ ایک ترقی کا منصوبہ ہے جس کی مثال حالیہ وقتوں میں نہیں ملتی۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی مسائل کے لیے پاکستان کی تجاویز بھی پیش کیں اور اقوام عالم کے فعال رکن کے طور پر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

تبصرے (2) بند ہیں

Mazhar Sep 30, 2018 08:05am
Well said since long awaited
Khalid khan Sep 30, 2018 09:41am
Wonderful speech by FM Quraishi in UN. This type representative we Pakistanis want in international level.