لاہور ہائی کورٹ نے تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر میں تمباکو نوشی پر پابندی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی اکبر قریشی نے پنجاب بھر میں سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں تمباکو نوشی کی روک تھام کے لیے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی دائر درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے صوبے بھر کے تعلیمی اداروں اور سرکاری دفاتر میں تمباکو نوشی پر پابندی کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں سگریٹ نوشی نہیں کی جاسکتی۔

جسٹس علی اکبر قریشی کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری پنجاب آج ہی میٹنگ کر کے پابندی کے حوالے سے کل (2 اکتوبر) تک اداروں کو نوٹسز جاری کریں۔

یہ بھی پڑھیں: موت کے منہ تک لے جانے والی تمباکو نوشی سے چھٹکارہ پائیں

عدالت نے ڈی جی سوشل ویلفیئر کو بھی کل طلب کر لیا۔

واضح رہے کہ درخواست میں کہا گیا تھا کہ سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں سگریٹ نوشی کی جاتی ہے، تعلیمی اداروں میں تمباکو نوشی غیر قانونی ہے اور اس کا بچوں کی صحت پر برا اثر پڑتا ہے جبکہ سرکاری دفاتر میں اس سے بیماریاں پھیل رہی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ تعلیمی اداروں میں سگریٹ نوشی نوجوانوں کو منشیات کا عادی بنا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا: عوامی مقامات پرتمباکو نوشی پرپابندی کا فیصلہ

درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ وہ سرکاری دفاتر اور تعلیمی اداروں میں تمباکو نوشی پر پابندی پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا حکم دے۔

تبصرے (0) بند ہیں