آپ کیسے والدین ہیں، اس سے آپ کے بچے کے وزن سے لے کر ان کے اپنے بارے میں خیالات تک ہر چیز پر اثر پڑسکتا ہے۔ چنانچہ یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ آپ کا پرورش کا اسٹائل آپ کے بچوں کی صحتمند ترقی اور نشونما کو فروغ دے رہا ہے کیوں کہ جس طرح آپ اپنے بچوں کے ساتھ پیش آتے ہیں اور جیسے انہیں تربیت دیتے ہیں، اس سے ان کی ساری زندگی کے لیے ان پر اثر پڑے گا۔

محققین نے 4 مختلف طرح کے پرورش کے اسٹائل کی نشاندہی کی ہے:

  • مطلق العنان
  • تحکمانہ
  • غیر مزاحم
  • لاتعلق

ہر اسٹائل بچوں کی پرورش کا ایک مختلف طریقہ ہے اور ان کی نشاندہی مختلف عوامل سے ہوتی ہے

1: مطلق العنان پرورش

کیا درج ذیل نکات پر آپ پورے اترتے ہیں؟

1: آپ کو لگتا ہے کہ بچوں کو کم سننا چاہیے اور ان پر زیادہ نظر رکھنی چاہیے

2: جب قواعد کی بات آئے تو آپ کو لگتا ہے کہ بس ’میری ہی مرضی چلنی چاہیے۔‘

3: آپ اپنے بچے کے احساسات پر توجہ نہیں دیتے۔

اگر ان میں سے کوئی بھی چیز آپ میں موجود ہے تو آپ مطلق العنان والدین ہیں۔ ایسے والدین کو لگتا ہے کہ بچوں کو بغیر کسی چھوٹ کے قواعد کی پابندی کرنی چاہیے۔ ایسے والدین ’کیوں کہ میں نے کہا اس لیے‘ کہنے کے لیے مشہور ہیں۔ چنانچہ اگر کوئی بچہ کسی قاعدے پر سوال اٹھائے تو وہ بات چیت پر نہیں بلکہ بات منوانے میں زیادہ دلچسپی دکھاتے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ بچوں کو مسائل کے حل کے چیلنجز میں شامل ہونے کی بھی اجازت نہیں دیتے۔ اس کے برعکس وہ قاعدے بناتے ہیں اور بچے کی رائے کو اہمیت دیے بغیر ان پر عمل چاہتے ہیں۔

پڑھیے: بچوں کی بہترین پرورش کے لیے 10 رہنما نکات

ایسے والدین بچوں کو نظم و ضبط سکھانے کے لیے سزا کا استعمال بھی کرسکتے ہیں۔ بجائے اس کے کہ وہ بچوں کو بہتر فیصلہ لینا سکھائیں، وہ بچوں کو ان کی غلطیوں پر افسردہ کرنا چاہتے ہیں۔

ایسے بچے جو سخت مطلق العنان والدین کے زیرِ سایہ بڑے ہوں وہ زیادہ تر وقت قواعد کی پاسداری تو کرتے ہیں مگر ان کی فرماں برداری کی قیمت بھی ہوتی ہے۔

ایسے بچوں میں خود اعتمادی کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں کیوں کہ ان کی رائے یا سوالات کو کبھی اہمیت نہیں دی جاتی۔ وہ جارح مزاج بھی ہوسکتے ہیں۔ بجائے اس کے کہ مستقبل میں چیزیں کیسے بہتر بنائی جائیں، وہ اکثر اس غصے پر اپنی توجہ دیتے ہیں جو ان کے دل میں اپنے والدین کے لیے ہوتا ہے۔ چوں کہ مطلق العنان والدین اکثر سخت طبیعت کے ہوتے ہیں اس لیے ان کے بچے سزا کے خوف سے جھوٹ بولنے میں مہارت بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

2: تحکمانہ پرورش

کیا درج ذیل نکات پر آپ پورے اترتے ہیں؟

1: آپ اپنے بچوں کے ساتھ مثبت تعلق قائم کرنے اور برقرار رکھنے کے لیے بہت محنت کرتے ہیں۔

2: آپ قواعد کے پیچھے موجود منطق اور وجوہات سمجھاتے ہیں۔

3: آپ قواعد کی پابندی کرواتے ہیں اور نتائج بھی سمجھاتے ہیں مگر بچے کے احساسات کو بھی مدِ نظر رکھتے ہیں۔

اگر آپ کو یہ مانوس محسوس ہوں تو آپ تحکمانہ مزاج رکھنے والے والدین ہوسکتے ہیں۔ ایسے والدین قواعد رکھتے ہیں اور ان پر عمل نہ کرنے کے نتیجے بھی ہوسکتے ہیں مگر وہ اپنے بچوں کی رائے کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کے احساسات کو غور سے سنتے ہیں مگر یہ بھی واضح کردیتے ہیں کہ اصل کنٹرول بڑوں کے پاس ہے۔

ایسے والدین رویوں کے مسائل کے سر اٹھانے سے قبل ہی ان کی روک تھام کے لیے وقت اور توانائی استعمال کرتے ہیں۔ وہ اپنے بچوں میں مثبت رویے پروان چڑھانے کے لیے نظم و ضبط کے مثبت طریقوں مثلاً تعریف اور انعامات کا استعمال کرتے ہیں۔

ایسے بچے جن کی پرورش تحکمانہ انداز میں کی جائے وہ خوش اور کامیاب ہوتے ہیں۔ وہ فیصلہ سازی میں بھی اچھے ہوسکتے ہیں اور اپنے آپ حفاظتی خطرات کا اندازہ بھی لگا سکتے ہیں۔

3: غیر مزاحم پرورش

کیا درج ذیل نکات پر آپ پورے اترتے ہیں؟

1: آپ قواعد بناتے ہیں مگر انہیں شاید ہی کبھی نافذ کرتے ہیں۔

2: آپ بچوں کو نتائج سے نہیں ڈراتے۔

3: آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے بچے آپ کی کم مداخلت سے ہی بہترین سیکھ پائیں گے۔

اگر آپ میں بھی یہ باتیں موجود ہیں تو آپ غیر مزاحم والدین ہوسکتے ہیں۔ ایسے والدین نرم مزاج ہوتے ہیں اور وہ صرف تب آگے بڑھتے ہیں جب کوئی سنجیدہ مسئلہ سر اٹھائے۔

پڑھیے: بچوں میں سلیقہ پیدا کرنے کے لیے 6 اہم تجاویز

وہ معاف کردیتے ہیں اور ’بچے تو بچے ہوتے ہیں‘ والا رویہ رکھتے ہیں۔ وہ بچوں کو نتائج سے خبردار تو کرتے ہیں مگر ان پر شاید اتنی سختی سے عملدرآمد نہیں کرتے۔ اگر بچے گڑگڑائیں تو وہ انہیں ان کی پسندیدہ چیز واپس دے سکتے ہیں یا سزا کا وقت جلدی ختم کرسکتے ہیں۔

ایسے والدین، والدین سے زیادہ دوست ہوتے ہیں۔ وہ اکثر اپنے بچوں کو اپنے مسائل کے بارے میں ان سے بات کرنے کے لیے کہتے ہیں مگر غلط فیصلوں یا بُرے رویوں کی حوصلہ شکنی میں زیادہ محنت نہیں کرتے۔

ایسے والدین کے زیرِ سایہ پرورش پانے والے بچے تعلیمی اعتبار سے پریشانیاں اٹھا سکتے ہیں۔ چوں کہ وہ قواعد کی پابندی یا حکم ماننے کے عادی نہیں ہوتے اس لیے ان میں رویوں کے مسائل جنم لے سکتے ہیں۔ ان میں خود اعتمادی کی اکثر کمی ہوتی ہے اور وہ اکثر اداس ہوسکتے ہیں۔

ان میں کئی طبی مسائل مثلاً موٹاپا وغیرہ کا شکار ہوسکتے ہیں کیوں کہ ایسے والدین بچوں کا جنک فوڈ کھانا کم کروانے میں مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں دانتوں میں کیڑا لگنے کی شکایت بھی عام ہوتی ہے کیوں کہ ایسے والدین اچھی عادتوں مثلاً روز برش کرنے پر عملدرآمد نہیں کرواتے۔

4: غیر ملوث پرورش

کیا درج ذیل نکات پر آپ پورے اترتے ہیں؟

1: آپ اپنے بچوں سے ان کے ہوم ورک یا اسکول کے بارے میں نہیں پوچھتے

2: آپ کو شاید ہی کبھی پتہ ہو کہ آپ کا بچہ کہاں یا کس کے ساتھ

3: آپ اپنے بچے کے ساتھ زیادہ وقت نہیں گزارتے

اگر یہ باتیں آپ میں موجود ہیں تو ہوسکتا ہے کہ آپ غیر ملوث والدین ہوں۔ ایسے والدین کو اپنے بچوں کی سرگرمیوں سے متعلق کم ہی معلومات ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیے: مواصلاتی دور میں تربیت کے بدلتے انداز اور والدین کو درپیش چیلنجز

قواعد بہت ہی کم ہوتے ہیں اور بچوں کو زیادہ رہنمائی اور والدین کی توجہ نہیں مل پاتی۔ ایسے والدین بچوں سے خود اپنا خیال رکھنے کی توقع کرتے ہیں۔ وہ بچوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں زیادہ وقت یا توانائی صرف نہیں کرتے۔

ایسے والدین لاپرواہ ہوسکتے ہیں مگر ایسا ہمیشہ جان بوجھ کر نہیں ہوتا۔ ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار یا پھر نشہ آور اشیاء کے عادی والدین اپنے بچوں کی جسمانی اور جذباتی ضروریات کا باقاعدگی سے دھیان نہیں رکھ پاتے۔

کبھی کبھی ایسے والدین کو بچوں کی نشونما سے متعلق معلومات کم ہوتی ہیں اور اکثر اوقات وہ صرف دیگر مسائل، مثلاً کام اور گھر سنبھالنے میں اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ وہ ان سب باتوں کا دھیان نہیں رکھ پاتے۔

ایسے والدین کے بچوں میں خوداعتمادی کے مسائل ہوسکتے ہیں۔ ان کی اسکول میں کارکردگی اچھی نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ ان میں رویوں کے مسائل عام ہوتے ہیں اور وہ زیادہ خوش نہیں ہوتے۔

حتمی بات

کبھی کبھی والدین صرف ایک زمرے میں نہیں آتے۔ اگر آپ کبھی خود کو غیر مزاحم اور کبھی زیادہ تحکمانہ سمجھیں تو گھبرانے کی بات نہیں۔

مگر تحقیق کے مطابق تحکمانہ انداز ہی سب سے بہترین انداز ہے۔ اچھے والدین بننے کا عزم لے کر آپ اپنے بچوں کے ساتھ مثبت تعلق بھی بنائے رکھ سکتے ہیں اور اس دوران اپنا اختیار بھی صحتمندانہ انداز میں برقرار رکھ سکتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ آپ کا بچہ آپ کے تحکمانہ انداز کے فوائد سمیٹے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

علی عثمان حنفی Oct 10, 2018 05:08pm
بہت خوب ، اس طرز کی تحریر کی مقدار زیادہ ہونی چاہے ۔