اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار کے اثاثے نیلام کرنے کا حکم دے دیا۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحٰق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کو نیلام کرنے سے متعلق نیب کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ صوبائی حکومت کو یہ اختیار ہے کہ وہ اسحٰق ڈار کی جائیداد کو نیلام کرے یا اپنے پاس رکھے۔

مزید پڑھیں: احتساب عدالت:اسحٰق ڈار کی جائیداد نیلام کرنے سے متعلق فیصلہ محفوظ

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق بھی قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ساتھ ہی عدالت نے اسحٰق ڈار کے الفلاح سوسائٹی میں واقع 3 پلاٹس اور گاڑیوں کو قبضے میں لیے جانے کی تعمیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے اسحٰق ڈار کی جائیداد کو نیلام کرنے سے متعلق احتساب عدالت میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی۔

سماعت کے دوران اسپیشل پراسیکیوٹر نیب عمران شفیق کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی قرق کی گئی جائیداد کی تفصیلات عدالت میں پیش کر دی گئیں۔

اس درخواست میں نیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ جائیداد قرق کرنے کے 6 ماہ بعد تک ملزم عدالت سے رجوع کر سکتا ہے، تاہم ملزم کی جانب سے ابھی تک کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔

نیب پراسیکیوٹر نے استدعا کی تھی کہ عدالت اسحٰق ڈار کی قرق شدہ جائیداد نیلام کرنے کا حکم دے، ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ جائیداد کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جائے گی۔

اسحٰق ڈار کے اثاثے

عدالت میں جمع کرائی گئی تفصیلات میں بتایا گیا تھا کہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کی شراکت میں ٹرسٹس کے لاہور اور اسلام آباد میں مختلف نجی بنکوں میں اکاؤنٹس ہیں۔

علاوہ ازیں اسحٰق ڈار کے لاہور کے علاقے گلبرگ میں ایک گھر اور 4 پلاٹس ہیں جبکہ وفاقی دارالحکومت میں بھی ان کے 4 پلاٹس ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار جائیداد نیلامی، عدالت نے نوٹس کی تعمیلی رپورٹ طلب کرلی

اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ کے پاس پاکستان میں 3 لینڈ کروزر گاڑیاں، 2 مرسڈیز اور ایک کرولا گاڑی ہے۔

سابق وزیرِ خزانہ اسحٰق ڈار اور ان کی اہلیہ نے ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں 34 لاکھ 53 ہزار کی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے۔

بیرونِ ملک جائیداد کے حوالے سے بتایا گیا کہ اسحٰق ڈار کی متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی ریاست دبئی میں 3 فلیٹس اور ایک مرسیڈیز گاڑی ہیں، جبکہ بیرون ملک 3 کمپنیوں میں شراکت بھی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں