نندی پور پاور پروجیکٹ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بابر اعوان سمیت 7 ملزمان پر 24 اکتوبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نندی پور پاور پروجیکٹ ریفرنس کی سماعت کی۔

عدالت نے بابر اعوان اور راجا پرویز اشرف سمیت ریفرنس کے 7 ملزمان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔

عدالت نے ریفرنس کی نقول ملزمان کے حوالے کردیں اور فرد جرم عائد کرنے کے لیے 24 اکتوبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے تمام ملزمان کو حاضری یقینی بنانے کا حکم دیا۔

سماعت کے دوران راجا پرویز اشرف نے حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست دائر کی، جس پر عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو نوٹس جاری کردیا۔

سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بابر اعوان نے تقریباً تمام پارلیمانی پارٹیوں کے خلاف مقدمات کی سماعت کو ہی تبدیلی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ 'تمام جماعتوں کے خلاف مقدمات کی بلاامتیاز سماعت ہی عمران خان اور بابر اعوان کی جدوجہد ہے اور یہی نیا پاکستان ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: نندی پور منصوبے کی تحقیقات میں تاخیر پر سپریم کورٹ برہم

واضح رہے کہ 18 ستمبر کو احتساب عدالت نے نندی پور پاور پروجیکٹ ریفرنس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز کیا تھا۔

ریفرنس میں شامل دیگر ملزمان میں سابق سیکریٹری قانون جسٹس (ر) ریاض کیانی اور مسعود چشتی، پانی اور بجلی کے سابق سیکریٹری شاہد رفیق اور وزارت قانون، وزارت پانی و توانائی کے کچھ عہدیدار بھی شامل ہیں۔

قبل ازیں نیب کی جانب سے ریفرنس دائر کیے جانے کے بعد بابر اعوان نے وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

نندی پور پاور پروجیکٹ

خیال رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) نے 30 کروڑ 29 لاکھ روپے مالیت کے نندی پور پاور پروجیکٹ کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: نندی پور توانائی منصوبہ: 'کرپشن کی تحقیقات آخری مراحل میں ہیں‘

28 جون 2008 کو اس منصوبے کے لیے نادرن پاور جنریشن کمپنی (این پی جی سی ایل) اور ڈونگ فانگ الیکٹرک کارپوریشن (ڈی ای سی) میں معاہدہ طے پایا تھا۔

بعد ازاں 2009 میں معاہدے کے شیڈول کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے مذکورہ منصوبے پر قانونی رائے طلب کی تھی لیکن ملزمان نے ایسا کرنے سے باربار انکار کیا۔

اس کے ساتھ وزارت پانی و بجلی بھی اس معاملے کے حل کے لیے کوئی ٹھوس اقدام اٹھانے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے معاملہ التوا کا شکار رہا۔

اس وقت کے وزیر قانون بابر اعوان کے عہدے سے ہٹنے کے بعد وزارت قانون نے نومبر 2011 میں 2 سال بعد قانونی رائے فراہم کردی تھی۔

نیب کے مطابق اس غیر معمولی اور بدنیتی پر مبنی تاخیر کی وجہ سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچا، تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان قومی احتساب آرڈیننس 199 کے تحت بدعنوانی کے مرتکب قرار پائے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں