اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے نندی پور توانائی منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے تحقیقات میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نندی پور توانائی منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آٓغاز میں چیف جسٹس نے نندی پور توانائی منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے نیب کی جانب سے جاری تحقیقات میں تاخیر ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کو آج ہی عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور ساتھ ہی سابق چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری کو بھی طلب کر لیا۔

مزید پڑھیں: نندی پور پلانٹ نے آزمائشی طورپر کام شروع کردیا

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جس شخص کی قانونی رائے سے منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا اس پر ریفرنس کیوں نہیں بنا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو ریفرنس بنتے ہیں بنائیں ورنہ فارغ کریں، یہ مقدمہ 2012 سے التوا کا شکار ہے۔

سماعت کے دوران نندی پور منصوبے پر رحمت حسین جعفری کمیشن کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی جس کے مطابق قومی خزانے کو اس منصوبے میں ایک سو 13 ارب روپے کا نقصان ہوا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اس مقدمے کو نمٹانے کے لیے حتمی وقت دیں گے اور تفتیش میں غلطی پائی گئی تو تفتیشی افسر کو پکڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور پلانٹ کو آپریشنل کرنے کیلئے چینی کمپنی سے معاہدہ

نیب پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس منصوبے کے حوالے سے 2 ریفرنسز نیب لاہور میں زیرِ تفتیش ہیں جبکہ ایک ریفرنس کی نیب راولپنڈی تفتیش کر رہا ہے۔

چیف جسٹس نے سابق چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کو طلب کرتے ہوئے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔

بعدِ ازاں سابق چیئرمین نیب عدالت میں پیش ہوئے جہاں چیف جسٹس نے ان کی سرزنش کی۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سابق چیئرمین نیب کو مخاطب کیا اور کہا کہ ’آپ نے کمال ہی کردیا، اپ اپنے دور میں رعائتیں دیتے رہے ہیں، ہم آپ کے خلاف انکوائری کریں گے‘۔

چیف جسٹس نے ہدایت جاری کی کہ جو تحقیقات قمر زمان کے دور میں التوا کا شکار رہیں نیب ان کی فہرست فراہم کرے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا توانائی شعبے کو 50 ارب روپے فراہم کرنے کا فیصلہ

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ قمر زمان شکایت کرتے رہے کہ بینچ ان کے ساتھ سختی کرتا ہے، آج انہیں پتہ لگ گیا ہوگا کہ یہ بالکل ٹھیک کرتا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب حکام بتائیں کہ نندی پور پاور منصوبے سے متعلق کب تک ریفرنس دائر کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف کی جانب سے نندی پور توانائی منصوبے میں کرپشن کے حوالے سے 2011 میں دائر پٹیشن پر دوبارہ سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ نندی پور پاور منصوبے میں سپریم کورٹ نے جسٹس (ر) رحمت جعفری پر مشتمل ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔

جسٹس (ر) رحمت جعفری نے تحقیقات مکمل کرکے 94 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس کے مطابق نندی پور توانائی منصوبے میں سست روی کا مظاہرہ کیا گیا جس کی وجہ سے اس کی تکمیل میں مقررہ وقت سے زائد وقت لگا۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اس منصوبے کے تاخیر سے مکمل ہونے پر قومی خزانے کو ایک کھرب 13 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔

رپورٹ میں وفاقی وزارتِ قانون کو غلفت کا مرتب قرار دیا گیا تھا جبکہ اس وقت بابر اعوان وفاقی وزیرِ قانون تھے۔

بابر اعوان نے نندی پور توانائی منصوبے کے حوالے سے ہونے والی سماعت کے دوران اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے سامنے پیش ہوکر موقف اختیار کیا تھا انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں