فزکس کا نوبل انعام خاتون سمیت 3 سائنسدانوں کے نام

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2018
نوبل انعام کی نصف رقم امریکی جب کہ باقی نصف 2 سائنسدانوں میں تقسیم کی جائے گی—فوٹو: نوبل کمیٹی ٹوئٹر
نوبل انعام کی نصف رقم امریکی جب کہ باقی نصف 2 سائنسدانوں میں تقسیم کی جائے گی—فوٹو: نوبل کمیٹی ٹوئٹر

دنیا کا سب سے متعبر ایوارڈ دینے والی سوئیڈن کی سوئیڈش اکیڈمی آف نوبل پرائز نے ‘فزکس’ کا انعام ایک خاتون سمیت 3 سائنسدانوں کو مشترکہ طور پر دینے کا اعلان کردیا۔

گزشتہ 55 سال میں پہلی بار کسی خاتون کو طبیعات کا نوبل انعام دینے کا اعلان کیا گیا ہے، علاوہ ازیں وہ نوبل انعام کی تاریخ میں فزکس کا ایوارڈ حاصل کرنے والی اب تک کی صرف تیسری خاتون ہیں۔

نوبل پرائز اکیڈمی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق طبیعات 2018 کا انعام لیزر فزکس پر کام کرنے والے 96 سالہ امریکی سائنسدان آرتھر آشکن، 74 سالہ فرانسیسی سائنسدان جیرارڈ مورو اور کینیڈا کی خاتون سائنسدان ڈونا اسٹرک لینڈ کو دیا گیا۔

کمیٹی کی جانب سے بتایا گیا کہ اگرچہ نوبل انعام تینوں سائنسدانوں کو دیا جائے گا،تاہم انعام کی رقم کا نصف حصہ امریکی سائنسدان جب کہ باقی نصف حصہ فرانسیسی اور کینیڈین سائنسدان کو دیا جائے گا۔

ان تینوں سائنسدانوں نے فزکس میں لیزر پر مبنی ایجادات کے استعمال سے اس شعبے کو ترقی دی۔

امریکی سائنسدان کو اس لیے انعام کی رقم کا نصف حصہ دینے کا اعلان کیا گیا، کیوں کہ انہوں نے آٹو سیکنڈ لیزر نامی ایسی ایجاد متعارف کرائی جو ایک سیکنڈ کے ایک ارب ویں حصے کا بھی ایک ارب واں حصہ ہوتا ہے اور اس ٹیکنالوجی کی مدد سے وائرسز کو بھی جکڑا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طب کا نوبیل انعام کینسر پر تحقیق کرنے والے سائنسدانوں کے نام

نوبل انعام کی رقم کا نصف حصہ حاصل کرنے والے فرانسیسی سائنسدان اور کینیڈین خاتون سائنسدان نے لیزر شعاعوں کے ذریعے بیماریوں کو ختم کرنے سمیت دیگر کئی کارنامے سر انجام دینے کے طریقے وضح کیے۔

طبیعات کا نوبل انعام جیتنے والی خاتون کینیڈین سائنسدان نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔

کینیڈین خاتون سائنسدان ڈونا اسٹرک لینڈ سے قبل امریکی نژاد جرمن خاتون سائنسدان ماریہ جیوپرٹ میئر نے 1963 میں آخری بار فزکس کا انعام جیتا تھا۔

ان سے قبل 1903 میں فرانسیسی نژاد پولینڈ کی سائسندان میری کیوری نے طبیعات کا نوبل انعام جیتا تھا۔

خیال رہے کہ نوبل انعام اکیڈمی نے گزشتہ روز طب کے نوبل انعام کا بھی اعلان کیا تھا۔

رواں برس کا طب کا نوبل انعام کینسر کے علاج میں انقلابی طریقہ کار کو دریافت کرنے والے امریکی اور جاپانی سائنسدانوں جیمز ایلیسن اور تاشیوکو ہونجو کو دیا گیا۔

ان دونوں سائنسدانوں کو نوبیل انعام دینے کی وجہ ان کی جانب سے یہ دریافت بنی کہ جسمانی دفاعی نظام کو کس طرح کینسر زدہ خلیات پر حملہ کرنے کے لیے تیار کیا جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں