وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وائٹ ہاؤس میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سے ملاقات کی، جس میں دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

دفتر خارجہ کے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور امریکا کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔

اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں نے خطے کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے، وزیرخارجہ

بعد ازاں ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹر لنڈسے گراہم سے ملاقات کی جس میں افغانستان کے معاملات کے ساتھ ساتھ پاک-امریکا تعلقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی سینیٹر نے قبائلی علاقوں میں پاکستان کی جانب سے کی جانے والی پیش رفت کو سراہا۔

علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے سینیٹر کورے بوکر سے ملاقات کی، واضح رہے کہ سینیٹر کورے بوکر امریکی سینیٹ کی غیر ملکی تعلقات کی کمیٹی کے رکن ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا، ترجمان کے مطابق امریکی سینیٹر نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ وزیر خارجہ اس وقت امریکا کے سرکاری دورے پر ہیں۔

اپنے دورے کے دوران انہوں نے نیویارک میں 24 ستمبر سے ہونے والے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کی۔

29 ستمبر کو انہوں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کے ساتھ جنگ کی کوئی گنجائش نہیں، شاہ محمود قریشی

اپنے دورے کے دوران شاہ محمود قریشی نے 24 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات کی تھی۔

اس ملاقات کے حوالے سے انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی صدر نے پاکستان سے تعلقات کی از سرنوبحالی پر اتفاق کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے ان سے گزارش کی کہ ہمارا ایک دیرینہ تعلق رہا ہے اور ہمیں اپنے تعلقات کو دوبارہ بحال کرنے کی ضرورت ہے اور صدر ٹرمپ نے اتفاق کیا’۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘مجھے ان کا رویہ مثبت دکھائی دیا اور انہوں نے کہا کہ بالکل ہم تعلقات بحال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں’۔

تبصرے (0) بند ہیں