لاہور انتطامیہ نے غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئی اراضی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے منشا بم کے قبضے میں موجود 80 کینال کی زمین بھی واگزار کروالی۔

منشا بم سے واگزار کروائی گئی زمین لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہے جس کی مالیت 5 ارب روپے ہے۔

لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کی ڈائریکٹر جنرل ( ڈی جی) آمنہ عمران خان اور لاہور کے ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) انوار الحق کی سربراہی میں ٹیمیں جوہر ٹاؤن سمیت مختلف علاقوں میں ایک ماہ تک یہ کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

جوہر ٹاؤن میں منشا بم کی زمین پر بنے مکانات کی ایک رہائشی منور بی بی کا کہنا تھا کہ ’ہم یہاں گزشتہ 4 سال سے رہ رہ ہیں اور منشا بم کے قریبی رشتہ دار ملک ہمایوں کو ماہانہ 4 ہزار روپے کرایہ ادا کر رہے ہیں، ہم سے اچانک آکر کہا گیا کہ آدھے گھنٹے میں گھر خالی کر دیں، اس کارروائی نے ہمیں بے گھر کردیا‘۔

مزید پڑھیں: اراضی قبضہ کیس: سپریم کورٹ کا منشا بم کو فوری گرفتار کرنے کا حکم

جوہر ٹاؤن میں لاہور انتظامیہ کی کارروائی کے دوران حکام نے مختلگ گھروں، دکانوں اور کچی آبادیوں کو مسمار کردیا گیا۔

ڈی جی ایل ڈی اے ایمن عمران خان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے دیکھا کہ ہم نے منشا بم اور مختلف لوگوں سے کس طرح زمین واپس لی ہے جو ایل ڈی اے کا حصہ ہے، ہم اس زمین پر پودے لگا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ لاہور سمیت پنجاب کے دیگر اضلاع میں زمین واگزار کروانے سے متعلق کارروائیاں سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سامنے آئی ہیں۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں بیرون ملک مقیم پاکستانی محمود اشرف نے ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ لاہور کے معروف علاقے جوہر ٹاؤن میں 9 پلاٹس پر منشا بم نے قبضہ کر رکھا ہے اور وہ قبضہ گروپ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ناجائز قبضہ کرکے خیرات کے کام نہیں ہوتے، چیف جسٹس

سپری کورٹ نے معاملے کو اٹھاتے ہوئے پنجاب حکومت کو ہدایت جاری کی وہ قبضہ مافیا سے عام لوگوں کی اور سرکاری زمین واگزار کروائے۔

منشا بم نے 80 کینال کی زمین پر قبضہ کیا ہوا تھا جس میں 50 کینال کی زمین ایل ڈی اے کی تھی جبکہ 30 کینال کی زمین غیر سرکاری تھی۔

30 کینال نجی زمین میں سے 10 کینال کی زمین درخواست گزار کی ہی تھی۔

واگزار کروائی گئی زمین پر کچھ لوگوں نے فرنیچر شو روم، موٹر ورک شاپ اور دیگر کاروبار شروع کیے ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: کسی بدمعاش کو پاکستان میں نہیں رہنے دوں گا، چیف جسٹس

موٹر ورک شاپ چلانے والے 2 افراد نے بتایا کہ وہ لوگ منشا بم کو 13 اور 85 ہزار روپے ماہانہ کرایہ ادا کرتے تھے۔

ایل ڈی اے حکام کے مطابق جتنی بھی زمین منشابم یا پھر اس کے فرنٹ مین کے پاس تھی، وہ تمام بغیر کسی مزاحمت کے واگزار کروالی گئی ہے، اور درخواست گزار کی زمین پر سے بھی قبضہ چھڑالیا گیا ہے۔

اسی طرح کا ایک آپریشن لاہور کے علاقے انارکلی میں کای گیا جہاں ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کی زیرِ نگرانی ٹیم نے لاہور 250 اسٹرکچرز، 3 سو سائن بورڈز اور 2 سو شیڈز کو مسمار کیا۔

سٹی انتظامیہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیز کے مطابق انار کلی بازار کو اس کی اصل شکل میں بحال کردیا گیا ہے۔

دریں اثناء کمشنر لاہور ڈاکٹر مجتبیٰ پراچہ کا کہنا تھا کہ اسی طرح کی کارروائیاں شیخوپورہ، ننکانہ صاحب اور قصور میں بھی جاری ہیں۔


یہ خبر 03 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں