محمد مرسی سے تفتیش کاروں کی پوچھ گچھ
قاہرہ: عدالتی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ تفتیش کاروں نے مصر کے برطرف صدر محمد مرسی اور ان کی اخوان المسلمون تنظیم کے ارکان سے اتوار کے روز2011ء میں جیل سے فرار کے واقعہ میں ملوث ہونے پر پوچھ گچھ کی ہے۔
یہ انکوائری ان الزامات کے بعد سامنے آئی ہے کہ مرسی اور اخوان المسلمون کے سینئر ارکان احتجاجی تحریک کے دوران وادی نترون جیل سے فرار ہوگئے تھےجس کے نتیجے میں سابق صدر حسنی مبارک کے تین دہائیوں پر محیط اقتدار کا خاتمہ عمل میں آیا۔
تفتیش کار اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا فلسطینی حماس اور لبنانی حزب اللہ جیسے غیر ملکی گروپ جیل توڑنے کے واقعہ میں ملوث تھے۔
عدالتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ریاستی سیکورٹی پراسیکیوشن سروس کے تفتیش کاروں نے مرسی سے ایک نامعلوم مقام پر پوچھ گچھ کی ہے۔
یہ اس وقت سامنے آیا جب پبلک پراسیکیوٹر کو چند گھنٹے قبل مرسی اور دیگر اخوان المسلمون کے رہنماؤں کیخلاف شکایات موصول ہوئی ہیں جن میں ان پر جاسوسی ،تشدد پر اکسانے اور معیشت کو تباہ کرنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
عبوری رہنما کہہ چکے ہیں کہ مرسی،جنہیں مصر کی طاقتور فوج کی جانب سے 3جولائی کو برطرف کیا گیا تھا،ایک محفوظ مقام پر رکھے گئے ہیں۔
ان کے حامی الزام عائد کرتے ہیں کہ فوج جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے جس نے ایک منتخب صدر کو ان کے عہدے سے فارغ کیا ہے اور وہ ان کی بحالی کیلئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کرچکے ہیں۔
عبوری حکام فوج کے تیار کردہ ایک روڈ میپ پر کام کر رہے ہیں اور وزیراعظم حاظم البیبلاوی کابینہ کی تشکیل کے قریب پہنچ گئے ہیں جبکہ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات آئندہ سال متوقع ہیں۔