‘لاپتہ صحافی کو سعودی قونصل خانے میں قتل کردیا گیا’

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2018
جمال خشوگی سعودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے تھے—فوٹو:اے پی
جمال خشوگی سعودی حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے تھے—فوٹو:اے پی

ترکی میں لاپتہ ہونے والے معروف سعودی صحافی جمال خاشقجی کے حوالے سے ترک پولیس کو خدشہ ہے کہ انہیں منصوبے کے تحت سعوی عرب کے قونصل خانے کے اندر قتل کردیا گیا۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ‘پولیس کا اپنی ابتدائی تفتیش کے نتائج میں ماننا ہے کہ ایک خاص ٹیم کو استنبول بھیج کر صحافی کو قتل کیا گیا اور وہ اسی دن واپس بھی چلے گئے’۔

پولیس کی جانب سے تصدیق کے بعد یہ خبر آئی کہ سعودی عہدیداروں سمیت 15 شہری دو الگ الگ پروازوں میں استنبول پہنچے اور اسی دوران معروف صحافی بھی قونصل خانے میں موجود تھے۔

ترکی نے ابتدائی تفتیش کے بعد سعودی صحافی کی گمشدگی کی سرکاری سطح پر تفتیش کا اعلان کیا تھا۔

جمال خاشقجی کے قتل کی خبر پر ان کی ترک منگیتر خدیجہ کا کہنا تھا کہ انہیں ‘یقین نہیں آرہا ہے کہ انہیں قتل کردیا گیا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ جمال شادی کے لیے درکار سرکاری کاغذات حاصل کرنے قونصل خانے گئے تھے۔

مزید پڑھیں:سعودی حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والا صحافی 'ترکی سے لاپتہ'

سعودی عرب سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے والے جمال خاشقجی امریکی خبار ادارے واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ تھے جبکہ ادارے نے بھی ان کی گمشدگی کی تصدیق کی تھی۔

صحافی کی گمشدگی پر ترک حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے استنبول میں تعینات سعودی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کا خدشہ پیدا ہوا تھا۔

سعودی سفیر نے صحافی کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیش میں مکمل تعاون کی پیش کش کی تھی۔

جمال خاشقجی کی منگیتر کے مطابق وہ استنبول میں قائم سعودی سفارتخانے میں داخل ہوئے تھے اور اس کے بعد سے انہیں کسی نے نہیں دیکھا اور نہ ہی ان سے متعلق کوئی اطلاعات موصول ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں:ترکی میں سعودی سفارتخانے سے صحافی کی گمشدگی پر احتجاج

ان کا کہنا تھا کہ ہم دستاویزات کے سلسلے میں سعودی سفارت خانے گئے تھے لیکن مجھے جمال کے ہمراہ اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی اور ان کا موبائل بھی باہر ہی رکھوا لیا گیا تھا۔

دوسری جانب سعودی عرب نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چونکہ صحافی سعودی شہری تھے اس لیے انہیں بھی معلومات درکار ہیں۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی ویب سائٹ کو انٹرویو میں کہا تھا کہ جمال سعودی شہری تھے لیکن ہمیں ان کی گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات نہیں معلوم لیکن ہم اس حوالے سے حقیقت جاننا چاہتے ہیں۔

انہوں نے اپنے انٹرویو کے دوران ترک حکومت کے موقف کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترک حکام اگر چاہیں تو ہمارے سفارت خانے کا جائزہ لیں حالانکہ سفارت خانہ ہماری خود مختاری کی حدود میں شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں