ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس میں سابق آئی جی پنجاب کلیم امام نے نیکٹا سربراہ کی انکوائری رپورٹ کو مفروضہ قرار دے دیا۔

اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور ان کے قریبی دوست احسن جمیل گجر نے بھی سربراہ نیکٹا خالق داد لک کی رپورٹ کو مسترد کردیا تھا اور رپورٹ کو مبہم، غیر واضح اور حقائق کے منافی کہا تھا۔

ڈی پی او پاکپتن تبادلہ: وزیراعلیٰ نے احکامات جاری نہیں کیے، رپورٹ

واضح رہے کہ چند روز قبل ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کی سماعت کے دوران خالق داد لک نے عدالت عظمیٰ میں واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی تھی، جس پر عدالت نے احسن جمیل گجر کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب اور خاور مانیکا سے بھی جواب طلب کیا تھا۔

اس حوالے سے سابق آئی جی پنجاب اور موجودہ آئی جی سندھ کلیم امام نے نیکٹا چیف کی رپورٹ پر نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔

‏کلیم امام کی جانب سے جمع جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ‏پانچویں کمانڈ پوسٹ سنبھالنے والے افسر کو ربراسٹیمپ قرار دینا سوالیہ نشان ہے۔

‏سابق آئی جی نے دعویٰ کیا کہ نیکٹاسربراہ نے مفروضے پرسیاسی دباؤ کا ذکرکیا ہے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس نے ڈی پی او پاک پتن معاملے کا نوٹس لے لیا

علاہ وازیں انہوں کہا کہ ‏25 اگست کوایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن کو تحقیقات کاحکم دیا تھا اور ‏26 اگست کی رات 10 بجے تبادلے کا زبانی اور رات 1بجے تحریری حکم جاری ہوا تھا۔

کلیم امام نے آئی جی کا کسی واقعے پردوران تحقیقات افسرکا تبادلہ کرنا معمول کی کارروائی قرار دیا۔

‏سابق آئی جی پنجاب نے سوال اٹھایا کہ ’ٹیلیفون پر گفتگو پہچانے بغیر کالزڈیٹارکارڈ کو آئی جی پردباؤ کیسے قراردیا گیا؟‘

انہوں نے اپنے جواب میں کہا کہ ‏رپورٹ میں مجھ پر دباؤ کا ذکرکیا گیا لیکن اس بات کا ثبوت نہیں کہ دباؤ کس نوعیت کا تھا۔

رپورٹ میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ‏وزیراعلیٰ کے پی ایس او نے11بج کر50 منٹ پر کلیم امام کو کال کی تھی اور ‏ڈی آئی جی ہیڈکوارٹرز کو ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کے احکامات پہلے ہی دیے جاچکے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: خاور مانیکا کو روکنے پر ڈی پی او کا تبادلہ؟

‏کلیم امام نے دعویٰ کیا کہ ڈی پی او نے خاتون سے 2 بار بدتمیزی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہیں کی اور ‏ڈی پی اونےآئی جی کو واقعات وحقائق سے درست طور پر آگاہ ہی نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‏خاور مانیکا کی بیٹی سے بدتمیزی کی تحقیقات کے دوران رضوان گوندل کاتبادلہ کیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں