پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر سابق وزیر ریلوے اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔

ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سعد رفیق نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب نے 20 مارچ کو پیراگون سٹی کی تفتیش میں طلبی کے نوٹس جاری کیے، نوٹس کے جواب میں 28 مارچ کو تحریری جواب اور متعلقہ دستاویزات جمع کرائیں، تفتیش کے طویل سیشن کے بعد نیب نے مزید دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی جس پر 5 اپریل کو مزید دستاویزات بھی جمع کرائیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ 'میں کبھی بھی پیراگون سٹی کا ڈائریکٹر یا شئیر ہولڈر نہیں رہا جبکہ پیراگون سٹی میں پلاٹوں اور مینجمنٹ سے ملنے والی رقم پر نیب کو وضاحت دے چکا ہوں۔

درخواست میں خواجہ سعد رفیق نے استدعا کی ہے کہ وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کی صورت میں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پیراگون سوسائٹی کیس میں سعد رفیق، سلمان رفیق کو سمن جاری

واضح رہے کہ نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سائٹی میں بڑے پیمانے پر خرد برد کی تحقیقات کا آغاز گزشتہ برس نومبر میں کیا تھا، اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مذکورہ سوسائٹی خواجہ سعد رفیق کی ہے جبکہ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں سوسائٹی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکہ لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا گیا تھا۔

بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا۔

نیب آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں پہلے ہی سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو گرفتار کر چکی ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔

شہباز شریف پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی کو مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں