اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 17 اکتوبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیے۔

پروڈکشن آرڈر اسپیکر قومی اسمبلی کی ہدایت پر ایڈیشنل سیکریٹری قومی اسمبلی کی جانب سے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب)، ڈائریکٹر جنرل نیب پنجاب اور سیکریٹری داخلہ سمیت دیگر متعلقہ حکام کو جاری کیے گئے۔

پروڈکشن آرڈر میں کہا گیا کہ میاں شہاز شریف قومی اسمبلی کے رکن اور اپوزیشن لیڈر ہیں جنھیں 5 اکتوبر کو لاہور میں نیب نے گرفتار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کی گرفتاری عمران خان کے ایما پر ہوئی، نواز شریف

آئین کے آرٹیکل 54 (3) کے تحت اسپکر قومی اسمبلی نے حکم دیا کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 17 اکتوبر بروز بدھ کو بلائے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیا جائے۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ شہباز شریف کی ایوان میں حاضری کو یقینی اس وقت تک بنایا جائے جب تک اجلاس جاری رہتا ہے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں کارروائی اور طریقہ کار کے قواعد، 2007 کی قاعدہ 108 کے تحت اسپیکر کسی بھی زیر حراست رکن اسمبلی کو اجلاس میں شرکت کے لیے طلب کر سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

خیال رہے کہ نیب لاہور نے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گزشتہ روز صاف پانی اسکینڈل کے حوالے سے بیان کے لیے طلب کیا تھا جہاں انہیں نیب نے باضابطہ طور پر گرفتار کرلیا تھا۔

شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے۔

لاہور کی احتساب عدالت نے شہباز شریف کو نیب کی درخواست پر کیس کی تفتیش کے سلسلے میں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: نیب نے شہباز شریف کو گرفتار کرلیا

ان کی گرفتاری پر پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) نے نیب کی کارروائی کو سیاسی انتقام قرار دیا جبکہ پارٹی قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ نیب نے وزیر اعظم عمران خان کے ایما پر شہباز شریف کو گرفتار کیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی احتجاجی تحریک میں پارٹی پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کا فیصلہ کیا تھا جس کے سلسلے میں آج پنجاب اسمبلی کے باہر مظاہرے دیکھے گئے جبکہ آج ہونے والے سینیٹ اجلاس کے دوران بھی مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں