'فضائی حملوں سے افغان شہریوں کی ہلاکتوں میں 39 فیصد اضافہ'

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2018
بمباری کے نتیجے میں ہلاک والے شخص کے سوگواران — فائل فوٹو
بمباری کے نتیجے میں ہلاک والے شخص کے سوگواران — فائل فوٹو

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2018 کے پہلے 9 ماہ میں ہونے والے فضائی حملوں کے نتیجے میں افغان شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد میں 39 فیصد اضافہ ہوا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے افغان مشن کے معاون کا کہنا تھا کہ 2009 میں امریکا اور افغان فورسز کا فضائی بمباری کے آغاز سے اب تک کی ہر سال ہونے والی ہلاکتوں میں اس سال کے 9 ماہ سب سے خطرناک ثابت ہوئے جس میں 649 افغان ہلاک ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’2009 سے اب تک کے ریکارڈز کے مطابق افغانستان میں فضائی حملوں سے 2 ہزار 7 سو 98 افراد ہلاک اور 5 ہزار 2 سو 52 زخمی ہوئے جبکہ رواں سال جنوری سے ستمبر کے درمیان ہونے والی ہلاکتیں، کل تعداد کا 8 فیصد ہیں‘۔

افغان مشن کے انسانی حقوق کے سربراہ ڈینیئل بیل کا کہنا تھا کہ شہری کی ہلاکت ایک خاندان کی تباہی کا سبب بنتی ہے جبکہ ہر زخمی کی وجہ سے دکھی انسانیت کی نہ سنی جانے والی داستان جنم لیتی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بین الاقوامی افواج کی فضائی بمباریوں کی وجہ سے 51 فیصد ہلاکتیں ہوئیں جبکہ افغان فورسز نے اس میں 38 فیصد کی شراکت دار ہے۔

واضح رہے کہ امریکا واحد غیر ملکی فوج ہے، جو افغانستان میں فضائی حملوں کے لیے جانی جاتی ہے۔

امریکا اور افغان افواج نے 17 سالہ جنگ میں گزشتہ سال سے طالبان اور داعش کے خلاف فضائی حملوں میں واضح اضافہ کیا۔

امریکی فضائیہ کی سینٹرل کمانڈ کی معلومات کے مطابق امریکی افواج نے جولائی کے مہینے میں 746 ہتھیاروں کو استعمال کیا جو 2010 کے نومبر سے لے کر اب تک کسی بھی مہینے میں استعمال کیے گئے ہتھیاروں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہیں۔

یہ تعداد گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں استعمال کی گئی 350 ہتھیاروں کی تعداد سے بھی زیادہ ہے جس سے ایک ماہ قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی کا اعلان کیا تھا جس کے ذریعے امریکی فوج کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی۔

امریکا کی جانب سے افغانستان کو مزید طیارے اور بہتر ہتھیاروں کی فراہمی کے بعد سے افغان فضائیہ نے بھی بمباری میں اضافہ کردیا۔

شہریوں کی ہلاکت کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں ہفتے میں 2 فضائی حملے کیے گئے جس میں 2 خاندان کے 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔

آئی ای ڈی سمیت خودکش دھماکوں میں بھی رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ ہوئیں، جس میں 3 ہزار 6 سو 34 افراد ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ شہریوں پر جانے انجانے میں ہونے والوں حملوں میں اضافے سے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قوانین کی پاسداری نہیں کی جارہی ہے جو جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں