وزیر اعظم عمران خان نے سابق فاٹا کو خیبر پختونخوا (کے پی) کے ساتھ ضم کرنے کے عمل کو حکومت کی جانب سے مکمل کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

وزیر اعظم ہاؤس میں فاٹا سینیٹرز سے ملاقات کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ حکومت قبائلی اضلاع میں موثر بلدیاتی نظام کے نفاذ کے لیے بھی سخت محنت کررہی ہے۔

انہوں نے وفد کو یقین دلایا کہ وفاق صحت، تعلیم اور رہائش جیسی بنیادی سہولیات کے لیے صوبائی حکومت کی مدد کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘قبائلی علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں کی طرح تمام سہولیات فراہم کی جائیں گی’۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت کے دستخط سے قبائلی علاقے، خیبرپختونخوا کا حصہ بن گئے

ملاقات کے دوران قبائلی علاقوں کی مجموعی صورت حال، فاٹا کا انضمام اور انتظامی معاملات بھی زیر بحث آئے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ قبائلی عوام کا خطے کے وسائل پر حق ہے اور یہ علاقے کی تعمیر و ترقی پر خرچ ہونے چاہیے۔

حکومت پہلے ہی قبائلی علاقوں کی بہتری کے لیے 100 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کرچکی ہے۔

یاد رہے کہ فاٹا کے خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام کا تاریخی فیصلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے 5 سالہ دور کے آخری دنوں میں 31 مئی کو ایک آئینی ترمیم کے ذریعے کیا تھا۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا نے فاٹا میں پولیٹیکل ایجنٹ کا عہدہ تبدیل کردیا

فاٹا کے انضمام کا عمل تاحال جاری ہے جس کی نگرانی اب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کررہی ہے۔

فاٹا کے خیبر پختونخوا سے انضمام کے تاریخی فیصلے کے بعد صوبائی حکومت نے قبائلی علاقوں میں اضلاع اور سب ڈویژن متعارف کراتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز کے دفاتر قائم کیے تھے، جہاں اس سے قبل ڈیڑھ صدی سے فرنٹیئر کرائم ریگولیشنز (ایف سی آر) کہلانے والے استعماری قانون کے تحت حکومت کی جارہی تھی۔


یہ خبر 13 اکتوبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں