ڈسٹرکٹ سیشن جج نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

تھانہ سیکریٹریٹ پولیس نے دو روزہ ریمانڈ مکمل ہونے پر فیصل رضا عابدی کو ڈسٹرکٹ سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا۔

جج سہیل ناصر نے استفسار کیا کہ فیصل رضا عابدی کو جس مقدمے میں گرفتار کیا گیا اس کے لیے سپریم کورٹ کے پی آر او نے خط بھیجا تھا؟

پولیس پراسیکیوٹر نے بتایا کہ یہ ایک اے ایس آئی کی مدعیت میں درج کیا گیا مقدمہ ہے۔

ڈسٹرکٹ سیشن جج نے کہا کہ پولیس کو اور جو کچھ ہو رہا ہے وہ نظر کیوں نہیں آرہا، یہ امتیازی سلوک کیوں؟

انہوں نے کہا کہ حیرانی ہو رہی ہے کہ اسلام آباد پولیس اتنی ذمہ دار کیسے ہوگئی، یہاں تو لوگ درخواست دے دے کر مر جاتے ہیں اور کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ روز میڈیا پر عدلیہ کے خلاف جو کچھ ہو رہا ہے وہ آپ کو نظر نہیں آتا، لیکن ایک شخص سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد نکل رہا تھا اس کو گرفتار کر لیا۔

جج سہیل ناصر نے کہا کہ میں کسی کی حمایت نہیں کر رہا صرف مساوی نظام کی بات کر رہا ہوں، بدقسمتی ہے کہ ہر کسی کو اپنی وردی کی پڑی ہوئی ہے، انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شق 7 تو مذاق ہو گئی ہے، جس پر دل چاہا لگا دیا۔

مزید پڑھیں: عدلیہ مخالف بیان پر از خود نوٹس: فیصل رضا عابدی کو ہر صورت پیش کرنے کا حکم

انہوں نے استفسار کیا کہ یہ کیا فلسفہ ہے کہ ایسے لوگوں کو اشتہاری قرار دے دیا جاتا ہے جو تقریریں بھی کر رہے ہوتے ہیں، عمران خان اور طاہرالقادری کو بھی اشتہاری قرار دیا گیا وہ تقریریں کرتے رہے۔

ڈسٹرکٹ سیشن جج نے استفسار کیا کہ کیا فیصل رضا عابدی کو پہلے مقدمے میں گرفتار کرنے کی کوشش کی تھی؟

پولیس پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پولیسں ٹیم گرفتاری کے لیے کراچی گئی تھی لیکن گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔

واضح رہے کہ تین روز قبل اسلام آباد پولیس نے فیصل رضا عابدی کو توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ میں پیش ہونے کے بعد دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار کر لیا تھا۔

فیصل رضا عابدی سپریم کورٹ میں توہین عدالت کیس کے سلسلے میں پیش ہوئے جس کے بعد انہیں تھانہ سیکریٹریٹ پولیس نے گرفتار کرلیا۔

پولیس نے سپریم کورٹ کے پی آر او کی جانب سے فیصل رضا عابدی کے خلاف تھانہ سیکر یٹریٹ میں درج دہشت گردی کے مقدمے پر سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار کرکے تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کر دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں