سنگاپور سے اڑان بھرنے والا ایک جہاز تقریباً 18 گھنٹوں کی دنیا کی طویل ترین پرواز مکمل کرنے کے بعد امریکا میں لینڈ کرگیا۔

دنیا کی طویل ترین پرواز کو 2013 میں ختم ہونے والے روٹ کی بحالی سے منسوب کیا گیا ہے۔

سنگاپور ائرلائنز کی پرواز ایس کیو22 مقامی وقت کے مطابق صبح کے 5 بج کر 29 منٹ پر پہنچی جو سنگاپور کے چانگی ائرپورٹ سے 11 اکتوبر کو رات 11 بجے روانہ ہوئی تھی۔

دنیا کی طویل ترین پرواز 17 گھنٹے اور 52 منٹ پر مشتمل تھی جبکہ پرواز کو شیڈول کے مطابق 18 گھنٹے اور25 منٹ میں پہنچنا تھا۔

جہاز میں 150 مسافروں اور عملے کے 17 اراکین بھی شامل تھے جنہوں نے 10 ہزار 250 میل (16 ہزار500 کلومیٹر) کا فاصلہ بغیر کسی وقفے کے طے کیا۔

کینیڈا سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ مسافر کرسٹوفر الیدن کا کہنا تھا کہ ‘میں نے آرام محسوس کیا، میں خوش قسمت ہوں کیونکہ میں جہاز میں سو پایا’۔

نیویارک سے سنگاپور کا سفر اس سے بھی طویل ترین ہوگا جو 18 گھنٹے اور 45 منٹ پر مشتمل ہوگا۔

سنگاپور ائرلائنز میں صرف پریمیم اکانومی اور بزنس سیٹس کی سہولت ہے جو عام مسافروں کے لیے نہیں ہے۔

کینیڈا کے شہری کا کہنا تھا کہ ‘گوکہ آپ پریمیم کلاس میں ہوتے ہیں اور آپ کو احساس ہوتا ہے کہ آپ فرسٹ کلاس میں ہیں’۔

نیویارک پہنچنے کے بعد سنگاپور سے تعلق رکھنے والے پرجوش مسافر اور انجینئر ڈینی اونگ کا کہنا تھا کہ ‘پرواز شاندار اور آرام دہ تھی اور بہت جلد ختم ہوئی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پرواز نے اڑان بھرتے ہی ہمیں تین زبردست سہولتیں میسر تھیں، میں فوراً سوگیا تھا، جاگنے کے بعد احساس ہوا کہ ہمیں مزید 8 گھنٹے سفر کرنا ہے’۔

ڈینی اونگ نے نیویارک پہنچتے ہی فوری طور پر سنگاپور واپسی کی پرواز بھی لی۔


یہ خبر 13 اکتوبر کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں