بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں ہزاروں مشتعل مرد مظاہرین نے سمبرملا مندر میں خواتین کو داخلے سے روک دیا۔

واضح رہے کہ بھارتی عدالت عظمیٰ نے انتہائی مقدس سمجھے جانے والے سبریملا مندر میں ہر عمر کی خواتین کو داخلے کی اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ’تاج محل‘ کے قدیم ہندو مندر ہونے کا دعویٰ مسترد

برطانوی نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کی رپورٹ کے مطابق مشتعل ہندو مظاہرین نے مندر کے لیے آنے والی ان تمام گاڑیوں پر حملے کیے جن میں خواتین اور پولیس موجود تھی۔

مظاہرین کی جانب سے بدترین پتھراؤ کے نتیجے میں عمر رسیدہ خاتون سمیت متعدد خواتین زخمی ہوگئیں۔

خیال رہے کہ سبرملا مندر میں ماہواری کی عمر سے 50 سال کی عمر تک خواتین کو مندر میں آنے کی اجازت نہیں تھی۔

ہندو نظریات کے مطابق ماہواری کے باعث خواتین پاک نہیں ہوتی اس لیے انہیں مندر میں مذہبی رسومات ادا کرنے کی اجازت نہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت میں ہم جنس پرستی کو قانونی اجازت ملنے پربولی وڈ شخصیات خوش

متعدد مندروں میں خواتین کو ماہواری کے دنوں میں داخلے کی اجازت نہیں ہوتی تاہم سبرملا مندر اس اعتبار سے قطعی مختلف ہے جہاں بڑی عمر کی خواتین کو داخلے سے روک دیا جاتا ہے۔

بھارتی عدالت کے فیصلے کے باوجود مندر کے دروازے خواتین کے لیے بند رہے۔

جیسے جیسے گرمی میں اضافہ ہوتا گیا مظاہرین بھی مشتعل ہوتے گئے اور مشتمل مظاہرین مندر کو جانے والے تمام راستے بند کرکے ‘لڑکیوں سمیت تمام عمر کی خواتین کو تلاش’ کرتے رہے۔

پولیس بھی مظاہرین کے آگے بے بس رہی، اسی دوران مظاہرین نے ایک خاتون صحافی پر حملہ کرکے ان کی کار کو تباہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: تاج محل کے نیچے دفن ہے شیو مندر، شنکر اچاریہ کا دعویٰ

اس حوالے سے کہا جاتا ہے کہ مندر تقریباً 800 سے سال پرانا ہے اور اس کی یاترا سے قبل 41 دن کا روزہ رکھا جاتا ہے۔

مرد یاتری ایک عمودی پہاڑی کی چڑھائی چڑھ کر یاترا کرتے ہیں۔

بھارت کی عدالتوں نے اس سے قبل مہاراشتر میں ہندو مندر شانی شنگار پور میں بھی خواتین کو داخلے کی اجازت دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں