سپریم کورٹ نے زیرِ زمین پانی نکالنے کے معاملے میں پنجاب حکومت کی رپورٹ مسترد کردی جبکہ چاروں صوبوں کے سیکریٹریز کو طلب بھی کرلیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بلامعاوضہ زیرِ زمین پانی نکالنے اور اسے فروخت کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج پنجاب حکومت نے رپورٹ پیش کرنی تھی، جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے رپورٹ پیش کی۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے پانی کے استعمال کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔

مزید پڑھیں: میں نے تو نیسلے کا پانی پینا ہی چھوڑ دیا، چیف جسٹس

رپورٹ کے مطابق جن علاقوں میں پانی کی کمی ہے وہاں منرل واٹر پلانٹ 75 پیسے فی لیٹر ادا کرے گا جبکہ جہاں کمی نہیں ہے وہاں 15 پیسے فی لیٹر وصول کیے جائیں گے۔

چیف جسٹس نے رپورٹ کو قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کردیا اور ریمارکس دیے کہ منرل واٹر بیچنے والے 50 اور 75 پیسے تو خود مان رہے ہیں، لیکن عدالت نے یہ نرخ قبول نہیں کیے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کا کہنا تھا کہ نیسلے نے شیخوپورہ میں 6 ایکڑ زمین لے کر اربوں کا پانی بیچ دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پورے پاکستان میں ہی پانی کی کمی ہے، سندھ اور خیبر پختونخواہ کہتے ہیں ہمیں پیسوں کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عوام منرل واٹر کے بجائے نلکوں کا پانی پیئیں، چیف جسٹس

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت میں کہا کہ چیف سیکریٹری سے کہا تھا کہ رپورٹ قابل قبول نہیں، تاہم اس کو دوبارہ ترتیب دینے کے لیے مجھے دس دن کا وقت دیا جائے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب حکومت کو دوبارہ رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا اور آئندہ سماعت پر چاروں صوبوں کے سیکریٹریز کو بھی طلب کرلیا۔

علاوہ ازیں عدالتِ عظمیٰ نے نیسلے کا فارنزک آڈٹ کروا کر ہفتہ وار رپورٹ جمع کروانے کا بھی حکم دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں