واشنگٹن: امریکی حکومت نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ انتہا پسند مذہبی جماعتوں کے سدباب کے لیے فوری قانون سازی کرے۔

خیال رہے امریکا کی جانب سے یہ بیان سپریم کورٹ کے فیصلے پر مذہبی جماعتوں کے احتجاج سے کچھ گھنٹوں قبل دیا گیا۔

امریکا کی جانب سے یہ بیان گزشتہ ہفتے سامنے آنے والی ان خبروں پر دیا گیا ہے جس میں انکشاف ہوا تھا کہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اب کالعدم جماعتوں کی فہرست سے نکل چکی ہیں، جبکہ امریکا ان دونوں تنظیموں کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستانی ذرائع ابلاغ میں یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ ‘جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کالعدم نہیں رہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ‘جماعت الدعوۃ، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کالعدم نہیں رہیں'

رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کے تحت جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے معیاد کے خاتمے کے بعد حافظ سعید کی سربراہی میں چلنے والی 'جماعت الدعوۃ' اور 'فلاح انسانیت فاؤنڈیشن' کالعدم جماعتوں کی فہرست میں نہیں رہیں۔

اس حوالے سے اطلاعات ہیں کہ نئی حکومت ان تنظیموں پر عائد پابندی کی مدت میں اضافے کے لیے غور کر رہی ہے۔

اس بارے میں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس صورتحال میں پاکستان کو فوری طور پر قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے، جو ان دونوں تنظیموں کو محدود کرسکے۔

امریکی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن پر پابندی کی مدت ختم ہونا پاکستان کی جانب سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے ساتھ کیے گئے وعدے کے برخلاف ہے، جس کے تحت اسے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں درپیش خامیوں کو دور کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ پر ’پابندی‘ لگانے والا آرڈیننس عدالت میں چیلنج

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکا کو اس حوالے سے سخت تشویش ہے کہ یہ معاملہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دار 1267 کے تحت اقوامِ متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیموں کی مالی معاونت روکنے کیے لیے پاکستان کی اہلیت کو خطرے میں ڈال دے گا۔

خیال رہے کہ فروری 2018 میں اس وقت کے صدر ممنون حسین نے انسداد دہشت گردی کے قانون میں ایک ترمیم پر دستخط کیے تھے جس کے تحت ریاست کو یہ اختیار حاصل ہوگیا تھا کہ وہ حافظ سعید سے منسلک فلاحی تنظیموں مثلاً جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت پر پابندی لگا سکے۔

تاہم آئین کے تحت اس صدارتی ترمیم کے اجرا کے 4 ماہ کی مدت کے بعد پارلیمنٹ سے اس کی تجدید ہونی لازمی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت الدعوۃ سمیت دیگر تنظیموں پر عطیات جمع کرنے پر پابندی

حال ہی میں حافظ سعید کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے انسداد دہشت گردی قانون میں کی گئی یہ ترمیم پارلیمنٹ سے تجدید نہ ہونے کے سبب غیر آئینی ہوچکی ہے۔

واضح رہے کہ حافظ سعید نے 1980 میں لشکر طیبہ بنائی تھی جسے امریکا، اقوامِ متحدہ، برطانیہ، روس اور یورپی یونین کی جانب سے دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا تھا۔

سال 2012 میں امریکا نے حافظ سعید کی گرفتاری کے لیے 10 لاکھ ڈالر کا انعام رکھا تھا جبکہ پاکستان بھی اس گروہ کو کالعدم قرار دے چکا ہے۔

مزید پڑھیں: جماعت الدعوۃ کے مدارس، صحت مراکز کا انتظام حکومت نے سنبھال لیا

تاہم امریکی حکام کا کہنا ہے کہ حافظ سعید جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت سمیت دیگر تنظیمیں بنا کر لشکر طیبہ پر لگنے والی پابندی سے بچ نکلے۔

یاد رہے کہ جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن فلاحی کاموں کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک چلاتی ہے، جس کی مدد کے لیے ہزاروں رضا کار موجود ہیں۔


یہ خبر یکم نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Nov 01, 2018 12:18pm
Sirf wohiee karna chahyeh jo hammaray mulk keh liyey acha ho....