کراچی: دنیا بھر میں انٹرنیٹ آزادی کے حوالے سے رپورٹ جاری کرنے والے ادارے نے مسلسل 7 ویں سال پاکستان کو انٹرنیٹ آزادی نہ ہونے والا ملک قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فریڈم ہاؤس نے اپنی عالمی رپورٹ میں پاکستان کو انٹرنیٹ کے لحاظ سے ’آزاد نہیں‘ ملک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہر سال پاکستان کی درجہ بندی میں مسلسل کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔

ادارے نے اپنی رپورٹ میں بنیادی طور پر گزشتہ سال جون سے رواں سال مئی کے درمیان ہونے والے واقعات کا جائزہ لیا اور یہ بات سامنے آئی کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ آزادی میں کمی آئی اور جمہوریت کو مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مزیدپڑھیں: پاکستانی انٹرنیٹ صارفین حکومتی سنسر شپ کی زد میں

رپورٹ میں 65 ممالک میں انٹرنیٹ کی آزادی کا جائزہ لیا گیا اور یہ بات سامنے آئی کہ 26 ممالک میں بگاڑ دیکھا گیا جبکہ ان میں تقریباً آدھے سے زیادہ ممالک میں الیکشن کے دوران اس میں کمی آئی۔

دوسری جانب اس حوالے سے پاکستان پر تیار کی گئی رپورٹ ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن نے تحریر کی ، جو تحقیق کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ہے اور یہ آن لائن فری اسپیچ، تحفظ، مواد کی حفاظ اور خواتین کے خلاف ہونے والے آن لائن معاملات کو دیکھتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال انٹرنیٹ آزادی کے لحاظ سے 100 بدترین ممالک میں پاکستان کا 73 واں نمبر رہا، اس کے علاوہ 2 اور جگہ پر پاکستان کو تنزلی کا سامنا کرنا پڑا اور انڈیکس تک رسائی میں رکاوٹوں میں پاکستان 25 میں سے 20 ویں نمبر پر رہا جبکہ گزشتہ برس 19 واں نمبر تھا۔

اس کے علاوہ صارفین کے حق کی خلاف ورزی پر پاکستان 40 میں سے 33 ویں نمبر پر رہا جبکہ گزشتہ برس یہ 32 ویں نمبر پر تھا۔

رپورٹ میں یہ بتایا گیا کہ انٹرنیٹ پر انٹرنیٹ کی بندش ، پیچیدہ قانون برائے سائبر جرائم اور سیاسی مخالفین کے خلاف سائبر حملے موجودہ خرابی میں حصے دار ہیں۔

اسی کے تحت ملک میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں سیاسی اظہارِ رائے کی آزادی بھی متاثر ہوئی۔

قومی سلامتی کا معاملہ

رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت انٹرنیٹ کی بندش، سوشل میڈیا اور دیگر مواصلاتی پلیٹ فارم پر پابندی کی وضاحت قومی سلامتی کو استعمال کرکے کرتے ہے۔

تاہم اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر جاری جعلی معلومات نے بھی آف لائن حلقوں میں منفی تاثر پیدا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹرنیٹ پرگستاخانہ مواد: عدالت کا حکومت کو فوری اقدامات کا حکم

ادارے کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں آن لائن اظہار رائے کرنے والے صارفین کی گرفتاری اور مقدمہ چلانے کا سلسلہ جاری ہے، اس کے علاوہ قید کے دوران تشدد اور جنسی تشدد ایک اور مسئلہ ہے۔

اس کے علاوہ این جی اوز کی ویب سائٹس، اپوزیشن گروپس اور پاکستان میں مشہور کارکنان کے خلاف تکنیکی حملے عام سی بات ہیں، تاہم ان میں سے بہت سے واقعات کی رپورٹ نہیں ہوتے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس جنوری اور اپریل میں ڈان ڈاٹ کام نے بتایا تھا کہ ان کی ویب سائٹ کو مسلسل سائبر حملوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں