افغان طالبان کے حلقوں میں غیر معمولی اہمیت رکھنے والے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو راولپنڈی میں ان کی رہائشی گاہ میں چھریوں کے وار سے قتل کردیا گیا۔

افغان حکام بھی سمجھتے تھے کہ طالبان اور ان کے مختلف دھڑوں کو امن مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے مولانا سمیع الحق مرکزی کرداد ادا کرسکتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا سمیع الحق کون تھے؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان مولانا سمیع الحق کو اپنا روحانی استاد بھی تصور کرتے تھے۔

مولانا سمیع الحق اور طالبان سے متعلق مختلف خبریں موضوع بحث رہیں۔

12 اکتوبر 2018 میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں مولانا سمیع الحق نے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت افغان اور بنگالی مہاجرین کو جلد پاکستانی شہریت دے۔

رواں برس 2 اکتوبر کو افغان حکام اور علماء نے جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے طالبان کے مختلف گروہوں کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔

عالمی خبر رساں ادارے بلوم برگ کے مطابق مولانا سمیع الحق نے چین کو بھی افغانسان میں امن سے متعلق مذاکرات میں اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا تھا۔

مزید پڑھیں: صدر، وزیر اعظم کی مولانا سمیع الحق کے قتل کی مذمت

دارالعلوم حقانیہ سے جاری ہونے والی ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان حکومتی حکام، علما، پاکستان میں افغان سفیر اور دارالعلوم حقانیہ کے سابقہ طالبِ علموں پر مشتمل ایک وفد نے مولانا سمیع الحق سے ملاقات کی۔

رواں برس 19 جولائی کو مولانا سمیع الحق نے امریکا کی جانب سے افغان طالبان کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کا خیر مقدم کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں جے یو آئی (س) کے سربراہ نے امریکا کی امن پیشکش کو مفید قرار دیا اور کہا تھا کہ افغانستان میں امن کی بحالی اور واشنگٹن کی واپسی کے لیے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔

وفد کی جانب سے مولانا سمیع الحق کو یقین دلایا گیا تھا کہ افغانستان میں مفاہمت کے عمل میں وہ ان کے فیصلے کو قبول کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی: مولانا سمیع الحق قاتلانہ حملے میں جاں بحق

مولانا سمیع الحق نے افغان وفد کو تجویز دی تھی کہ وہ ابتدا میں ملک کے مخلص علما اور طالبان کے درمیان ایک ملاقات کا خفیہ مقام پر انتظام کریں جس میں امریکا اور پاکستان کی مداخلت نہ ہو تاکہ یہ دونوں ہی ایک دوسرے کے بنیادی مقاصد کو سمجھ سکیں۔

24 اگست 2017 دفاع پاکستان کونسل کے چیف مولانا سمیع الحق نے کہا تھا کہ پاک فوج حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی نہیں کرے گی۔

نیشنل پریس کلب میں مولانا سمیع الحق نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف حالیہ بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جن لوگوں کے ساتھ وابستہ تھے، آج بھی امریکیوں کے ساتھ افغانستان میں لڑ رہے ہیں۔

15 ستمبر 2017 مولانا سمیع الحق نے افغان طالبان سے متعلق کہا تھا کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان پر کسی بھی قسم کا حملہ کیا گیا تو طالبان اسلام آباد کی بھرپور حمایت کریں گے۔

مزید پڑھیں: سابق آئی ایس آئی افسر اور پرویز خٹک کی مولانا سمیع الحق سے ملاقات

31 دسمبر 2013 میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے مولانا سمیع الحق سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور اس کے دھڑوں سے امن مذاکرات کا عمل دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی تھی۔

22 جنوری 2014 کو جمعیت علماء اسلام اور دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کے عمل سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔

20 دسمبر 2014 کو سربراہ مولانا سمیع الحق نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلقات کے الزامات کو اپنے خلاف پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کیا اور کہا تھا کہ طالبان کا دوست نہیں ہوں۔

20 دسمبر 2014 کو مولانا سمیع الحق نے پشاور کے اسکول میں معصوم بچوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'اسلام بچوں اور عورتوں کے قتل کی اجازت نہیں دیتا'۔

تبصرے (0) بند ہیں