اسلام آباد: سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) نے شریعہ گورننس ریگولیشن برائے سال 2018 نافذ کردیا.

اس کے تحت شرعی بنیادوں پر پیش کی گئی تمام نئی مصنوعات اور کمپنیوں کے لیے کمیشن سے اجازت لینا لازمی ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کےمطابق ان قواعد و ضوابط کا اطلاق شریعت سے مطابقت رکھنے والے کارپوریٹ سیکٹر، کیپٹل مارکیٹ ، سیکیورٹیز اور اسلامی مالیاتی اداروں پر ہوگا۔

شریعہ گورننس ریگولیشن برائے سال 2018 کا اعلان کرتے ہوئے ایس ای سی پی کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کا اطلاق ہونے کے بعد شریعہ سے منسلک کوئی کاروبار کمیشن کی اجازت کے بغیر شروع نہیں کیا جاسکے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت اسلامی بینکنگ کے فروغ کیلئے کوشاں ہے، نگراں وزیر خزانہ

اس کے پسِ پردہ وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ ملک بھر میں منظر عام پر آنے والے متعدد ’ مضاربہ اسکینڈلز‘ کے بعد یہ قواعد و ضوابط نہایت ضروری تھے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ حقیقی اسلامی مالیاتی اور اقتصادی نظام کی بنیاد رکھنے میں انتہائی اہم پیشرفت ہے‘۔

واضح رہے ملک میں شرعی کاروبار کا انتظام دیکھنے والا مرکزی ادارہ نہ ہونے کے سبب شریعت کی من مانی تعبیر اور کاروبار پر خود شریعت کا لیبل لگا لینے کا سلسلہ ملک میں بڑے پیمانے پر رائج ہے۔

ایس ای سی پی کے مطابق ان قواعد و ضوابط کے نفاذ سے شرعی کاروبار اور مالیاتی امور میں وسعت پیدا ہوگی اور ان کی رفتار تیز ہوگی کیوں کہ یہ ریگولیشنز ہر کاروبار کو اس کے حجم اور نوعیت کے برعکس شرعی فہرست میں شامل ہونے کا موقع فراہم کریں گے ۔

مزید پڑھیں: ’صارفین کے بینک اکاونٹ سے زکوٰۃ کی کٹوتی درست نہیں‘

ان ریگولیشنز کو مالیاتی لین دین میں تمام ضروری انتظامی عناصر کی تعمیل کرتے ہوئے شریعت کے تابع اور اس کے تقدس کو برقرار رکھنے کےلیے متعارف کروایاگیا ہے۔

واضح رہے کہ شرعی تقاضوں سےمطابقت رکھنے والی کمپنیوں اور سیکیورٹی کاتصور 2017 میں سیکشن 451 کے تحت متعارف کروایا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں