پاکستان ہاکی فیڈریشن(پی ایچ ایف) کے سیکریٹری شہباز سینئر نے کہا ہے کہ اگر ہاکی ٹیم کے لیے 7روز میں فنڈز نہ ملے تو قومی ٹیم کی ورلڈ کپ میں شرکت مشکل ہو جائے گی اور ہم پر بھاری جرمانے کے ساتھ پاکستان ہاکی کی جگ ہنسائی بھی ہو گی۔

ہاکی کا 14واں ورلڈ کپ رواں سال 18نومبر سے 16دسمبر تک بھارت کے شہر بھوبھنیشور میں کھیلا جائے گا لیکن ابھی تک پاکستانی ٹیم کی تیاریوں کے لیے فنڈز جاری نہیں کیے گئے جس سے اس کی ایونٹ میں شرکت خطرے میں پڑ گئی ہے۔

سیکریٹری پاکستان ہاکی فیڈریشن شہباز سینئر نے ہاکی کو درپیش مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت قومی کھیل کو جلد آٹھ کروڑ روپے کے فنڈز مہیا کرے تاکہ ٹریننگ کیمپ کا انعقاد کیا جا سکے ورنہ بہت دیر ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم ہاؤس سے جلد فنڈز جاری کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں کیونکہ اگر یہ فنڈز ایک ہفتے یا دس بعد جاری ہوئے تو اس وقت ٹریننگ کیمپ لگانے کے نتیجے میں جسمانی فٹنس کے حصول میں مشکلات پیش آئیں گی۔

1994 کا ہاکی ورلڈ کپ جتوانے والے کپتان نے کہا کہ میں پاکستان کی اپنی ہاکی لیگ کے انعقاد کے سلسلے میں تیزی کام کررہا ہوں اور اس سلسلے میں دیگر ملکوں سے رابطہ بھی کیا ہے تاکہ ہمارے بچے دوسرے ملکوں کی غیرمعیاری لیگ میں کھیلنا بند کریں۔

قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو درپیش مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے شہباز سینئر نے کہا کہ ڈیلی الاؤنس کے حوالے سے ہمارے کھلاڑیوں کا صحیح طرح سے خیال نہیں رکھا جاتا، ان کی نوکریاں بھی اچھی نہیں ہیں جس میں وہ کانٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں اور تنخواہ بھی اچھی نہیں ہے لہٰذا جب ہم لڑکوں کا زیادہ خیال رکھیں گے تو ان کی کارکردگی میں زیادہ بہتری نظر آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے تین سال قبل بھی کہا تھا کہ مجھے کھلاڑیوں میں یا اسٹاف وہ ٹیلنٹ نظر آرہا جو کھیل کی ضرورت ہے لہٰذا ہم اگر 20 اولمپیئنز کو بھی کوچ لگا دیں تو کچھ فرق نہیں پڑے بلکہ ہمیں اپنے سسٹم کو ٹھیک کرنا پڑے۔

’ہمیں تین چار ایسے اکیڈمیاں بنانی چاہئیں جن میں کھلاڑیوں کو کم از کم تین وقت کا کھانا تو ملے‘۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری نے سوال کیا کہ کیا شہباز سینئر کو ہٹانے سے ہاکی ٹھیک ہو جائے گی؟ لیکن ہم ایسا سسٹم دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ جس سے ہاکی ٹھیک ہو جائے اور کل کوئی بھی آ جائے مجھے کوئی اعتراض نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں