’پی آئی اے کو دوبارہ عالمی شناخت دلوانے کیلئے مارخور کا نشان بنوایا‘

اپ ڈیٹ 06 نومبر 2018
پی آئی اے کے طیارے کی دُم پر مارخور کا نشان — فوٹو، فائل
پی آئی اے کے طیارے کی دُم پر مارخور کا نشان — فوٹو، فائل

اسلام آباد: پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) نے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں کہا ہے کہ انہوں نے قومی ایئر لائن کو دوبارہ عالمی شناخت دلوانے کے لیے قومی پرچم کی جگہ مارخور کا نشان بنوانے کا فیصلہ کیا۔

پی آئی اے کی انتظامیہ کی جانب سے اپنے وکیل نعیم بخاری کے توسط سے رپورٹ عدالتِ عظمیٰ میں جمع کروائی گئی جس میں وضاحت دی گئی کہ قومی ایئر لائن کی برانڈنگ کے آغاز اور طیاروں کی دُم پر مارخور کا نشان بنانے کا فیصلہ اپریل 2016 میں کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اس فیصلے کا مقصد ایک جدوجہد کے طور پر قومی ایئرلائن کو دبارہ عالمی سطح پر اس کی شناخت دلوانے کی کوششوں کا حصہ تھا۔

سپریم کورٹ میں ان رپورٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جن میں یہ بتایا گیا تھا کہ دسمبر 2017 تک قومی ایئر لائن کا خسارہ 3 سو 60 ارب تھا اور ایک سو 11 ارب روپے کے اثاثوں کے مقابلے میں اس پر کل واجب الادا رقم 4 سو 6 ارب روہے ہے، جبکہ یہ بھی منصوبہ بندی کی جارہی تھی کہ قومی ادارے کی بہت ہی کم قیمت میں نجکاری کردی جائے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: پی آئی اے کے 10 سال کے خصوصی آڈٹ کا حکم

گزشتہ ماہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ قومی ایئر لائن کے امور چلانے کے لیے باصلاحیت اور قابل لیڈرشپ کی کمی ہے۔

رپورٹ میں زور دیا گیا کہ یہ ادارہ ایک غیر کاروباری ادارے کے طور پر چلایا جارہا ہے۔

مذکورہ رپورٹ میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا تھا کہ پی آئی اے نے قومی پرچم بدل کر قومی جانور ’مارخور‘ کی تصویر طیارے کی دُم پر لگانے سے بھی قومی خزانے کو بڑا نقصان پہنچایا۔

تاہم پی آئی اے نے اپنی رپورٹ میں وضاحت کی کہ مارخور کا نشان طیارے کی دُم پر بنانے سے متعلق پی آئی اے کے بورڈ کو آگاہ کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے پر مسافروں کو نظر انداز کرکے وی آئی پیز کیلئے ’ایئر سفاری‘ کا الزام

پی آئی اے کے مطابق بورڈ نے 2 طیاروں (A320 (AP BLU اور (Boeing 777 (AP BMH کی دم پر مارخور کا نشان بنانے کی منظوری بھی دے دی تھی۔

دوسری جانب پی آئی اے میں بھرتیوں پر سپریم کورٹ کی جانب سے عائد پابندی سے متعلق ادارے نے درخواست دائر کی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ادارے کو اہم خالی آسامیوں کے لیے اشتہارات کی اجازت دی جائے تاکہ اس بدتر حالت میں ادارے کے امور کو بہتر انداز میں چلایا جاسکے۔

درخواست میں وضاحت پیش کی گئی کہ پی آئی اے میں خالی آسامیوں پر مخصوص مہارت کی ضرورت ہے جس کے حامل افراد ادارے میں موجود نہیں ہیں۔

پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 2010 میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ ادارے میں ماہر افراد کو بھرتی کیا جائے گا جن کی مدد سے ادارہ اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کر سکے گا۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے طیاروں پر سے قومی پرچم ہٹائے جانے پر سپریم کورٹ کا نوٹس

پی آئی اے کے سابق چیف ایگزیکٹو افسر مشرف رسول سیان نے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے رواں برس 3 ستمبر کو سی ای او مشرف رسول کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا جبکہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا بھی حکم دے دیا تھا۔

تاہم مشرف رسول نے سپریم کورٹ میں اپنے نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے درخواست دائر کردی جس میں انہوں نے موقف اختیار کیا کہ وہ اپنے جائیداد سے متعلق امور کو نمٹانے کے لیے امریکا جانا چاہتے ہیں، جبکہ ان کی بیوی اور بچے اس وقت پاکستان میں ہی موجود ہیں۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں امریکا جانے کی اجازت دی جائے جبکہ عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ ان کا یہ دورہ 15 روز سے زیادہ کا نہیں ہوگا۔


یہ خبر 06 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Nov 06, 2018 10:42am
Service behtar karnay kiee bajayey ab janwar sey aalmi shanaakht milay gee.....