لاہور ہائیکورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران عوامی املاک کو پہنچے والے نقصان کے ازالے کے لیے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں پر بوجھ نہ ڈالیں۔

لاہور ہائیکورٹ میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران عوامی املاک کو پہنچے والے نقصان کے ازالے کے لیے سول سوسائٹی کے عبداللہ ملک ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواست پر جسٹس عاطر محمود نے سماعت کی۔

عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں پر بوجھ نہ ڈالیں۔

مزید پڑھیں: پُرتشدد احتجاج اور مظاہرے، ٹی ایل پی کے کارکنوں کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ

درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ معزز ججز کو قتل کرنے کے فتوے دیے گئے ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی سب باتیں درست ہیں لیکن حکومت اور متعلقہ اداروں کو خود بھی کچھ کرنے دیں۔

خیال رہے کہ آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف احتجاج کے دوران عوامی املاک کو ہونے والے نقصان کے ازالے کے لیے گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھی۔

درخواست میں بتایا گیا کہ تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج سے سرکاری اور عوامی املاک کو شدید نقصان پہنچا جبکہ شہریوں کی جان اور مال کا تحفظ حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔

درخواست گزارکا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ نہ کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف احتجاج، ہنگامہ آرائی کے الزام میں 1100 افراد گرفتار

پٹیشن میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی کہ عدالت پنجاب حکومت کو شہریوں کے نقصان کے ازالے کا حکم دے۔

واضح رہے کہ توہینِ مذہب کے الزام میں سزائے موت کی منتظر مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو سپریم کوٹ بری کردیا تھا جس کےخلاف ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا۔

آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے ملک بھر میں 3 دن تک دھرنا جاری رہا جس کے بعد وفاق، صوبائی حکومت پنجاب اور ٹی ایل پی قائدین کے مابین 5 نکات پر معاہدہ طے پایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں