اسلام آباد: ایک ریٹائرڈ سرکاری ملازم نے اپنے کے بینک اکاؤنٹ سے دھوکے کے ذریعے 30 لاکھ روپے نکالے جانے کا دعویٰ کردیا۔

خان ریسرچ لبارٹریز میں چیف سائنٹسٹ رہنے والے ڈاکٹر یوسف خلجی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کی زندگی کی جمع پونجی کی واپسی کے لیے اس معاملے میں کردار ادا کریں۔

مزید پڑھیں: اے ٹی ایم اسکیمنگ کے ذریعے ایک کروڑ کی چوری: اسٹیٹ بینک جاگ اٹھا

ڈاکٹر یوسف خلجی نے چیف جسٹس کو لکھی گئی درخواست میں موقف اپنایا کہ کسی نے بینک اسلامی پاکستان لمیٹڈ کی ماڈل ٹاؤن ہمک برانچ سے 17 گھنٹوں میں 30 لاکھ روپے نکال لیے۔

انہوں نے کہا کہ ’25 اکتوبر کو ایک نامعلوم نمبر سے انہیں کال موصول ہوئی اور کال کرنے والے نے اپنا تعارف بینک اسلامی کے عہدیدار کے طور پر کروایا اور میرا نام، اکاؤنٹ نمبر اور تاریخ پیدائش معلوم کیں اور کہا کہ یہ معلومات آپ کو ایک کوڈ بھیجنے کے لیے ضروری ہیں‘۔

ڈاکٹر یوسف خلجی کا کہنا تھا کہ ’کالر کو معلومات فراہم کرنے کے بعد انہوں نے اس معاملے پر بینک منیجر کو آگاہ کیا، جس پر انہیں یقین دہانی کرائی گئی کہ وہ بے فکر رہیں‘، تاہم جب اگلے روز 26 اکتوبر کو میں اپنے اکاؤنٹ کا بیلنس معلوم کرنے کے لیے بینک گیا تو میں یہ سن تک حیران رہ گیا کہ میرے اکاؤنٹ سے دھوکے کے ذریعے 30 لاکھ روپے نکال لیے گئے تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں: اے ٹی ایم فراڈ کے الزام میں ایک غیر ملکی اور مقامی گرفتار

متاثرہ شخص کا کہنا تھا کہ ’ ان کے علم میں یہ بات آئی کہ تقریباً 17 گھنٹوں کے دوران 2015 ٹرانزیکشن ہوئیں اور اس طرح کی غیر معمولی ٹرانزیکشن خطرناک صورتحال کا ثبوت ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حیرت انگیز طور پر بینک افسران اور اسٹاف کی جانب سے اس فراڈ کا نوٹس نہیں لیا گیا۔


یہ خبر 06 نومبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں