روم: اٹلی کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی شہری اور مسیحی خاتون آسیہ بی بی، جن کو توہین مذہب کے الزام میں زندگی کے خطرات لاحق ہیں، کو ملک چھوڑنے میں مدد کریں گے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آسیہ بی بی کو گزشتہ ماہ بری کردیا تھا تاہم عدالت کے اس فیصلے پر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے اور آسیہ بی بی کے شوہر عاشق مسیح کا کہنا تھا کہ انہیں قتل کیا جاسکتا ہے جبکہ حکام نے عندیہ دیا کہ وہ آسیہ بی بی کو بیرون ممالک جانے سے روکیں گے۔

اٹلی کے ڈپٹی پرائم منسٹر میٹیو سلوینی کا کہنا تھا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ ایسی خواتین اور بچے جن کی زندگی خطرے میں ہے، انہیں اپنے ملک میں یا دیگر مغربی ممالک میں محفوظ مستقبل دے سکوں اور اس کے لیے میں تمام کوششیں کروں گا‘۔

مزید پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت کےخلاف ہنگامہ آرائی، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

میٹیو سلوانی، جو وزیر داخلہ بھی ہیں، کا کہنا تھا کہ ’2018 میں اس بات کی اجازت نہیں کہ کوئی اپنی جان توہین مذہب کے الزام میں گنوا دے‘۔

انہوں نے اطالوی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اٹلی اس معاملے پر دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

قبل ازیں، بین الاقوامی کیتھولک ایجنسی ایڈ ٹو چرچ ان نیڈ (اے سی این) نے کہا تھا کہ عاشق مسیح نے ٹیلی فون پر کہا کہ ’میں اپیل کرتا ہوں اطالوی حکومت سے کہ پاکستان چھوڑنے میں میری مدد کریں، ہم بہت پریشان ہیں کیونکہ ہماری جان کو خطرہ ہے، ہمارے پاس اتنا کھانے کو بھی نہیں کیونکہ ہم گھر سے کھانے کا سامان لینے کے لیے بھی نہیں نکل سکتے‘۔

ریڈیو پر انٹرویو کے درمیان سلوینی سے آسیہ بی بی کے شوہر کی اپیل پر رد عمل دینے کا سوال کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف احتجاج، ہنگامہ آرائی کے الزام میں 1100 افراد گرفتار

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آسیہ بی بی کو بری کرنے کے فیصلے کے خلاف تحریک لبیک پاکستان نے تمام بڑے شہروں میں 3 روز تک سڑکیں بند کردی تھیں اور آسیہ بی بی کو بری کرنے والے ججز، وزیر اعظم عمران خان اور آرمی چیف کے خلاف نعرے بازی کی تھی۔

تحریک لبیک نے حکومت کے ساتھ معاہدے کے بعد یہ احتجاجی مظاہرے ختم ہوگئے تھے۔

حکومت کی جانب سے تحریک لبیک کو آسیہ بی بی کے ملک نہ چھوڑنے اور بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

آسیہ کے وکیل سیف الملوک بھی اپنی جان کو درپیش مبینہ خطرات کے باعث ملک چھوڑ کر نیدرلینڈ جا چکے ہیں۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 7 نومبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں