روس میں امن کانفرنس 'مذاکرات' کے لیے نہیں ہے، طالبان

09 نومبر 2018
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور دیگر افراد افغان امن  عمل کانفرنس میں شریک ہیں — فوٹو : اے ایف پی
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور دیگر افراد افغان امن عمل کانفرنس میں شریک ہیں — فوٹو : اے ایف پی

روس میں افغان امن عمل کانفرنس میں شرکت سے متعلق طالبان کا کہنا ہے کہ ماسکو میں امن سے متعلق بات چیت کا مطلب مذاکرات نہیں ہے۔

روس کے دارالحکومت ماسکو میں آج (9 نومبر) کو افغان امن کانفرنس کا آغاز کیا گیا ہے جس کا مقصد افغان اور طالبان قیادت کے درمیان براہ راست مذاکرات کی بنیاد رکھنا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ماسکو ہوٹل میں کانفرنس کے آغاز پر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ ’روس پُرامید ہے کہ ان مشترکہ کوششوں سے افغانستان کی تاریخ کا نیا باب شروع ہوگا‘۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں افغان رہنماؤں اور طالبان دونوں کی شمولیت بہت اہمیت کی حامل تھی جس کا مقصد براہ راست مذاکرات کے آغاز کے لیے مناسب حالات پیدا کرنا ہے۔'

مزید پڑھیں: امریکا کا افغان امن کانفرنس میں مبصرین بھیجنے کا فیصلہ

سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ آپ ایک سنجیدہ اور کارآمد گفتگو کریں جو افغانستان کے لوگوں کی امیدوں کو مستحکم کرے‘۔

دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ وہ کانفرنس میں 5 نمائندگان بھیج رہے ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ان کے نمائندگان کابل انتظامیہ کے وفد سے ’کسی قسم کے مذاکرات’ نہیں کریں گے۔

طالبان ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ کانفرنس کسی فریق سے مذاکرات کرنے کے لیے نہیں بلکہ افغانستان کے مسئلے کے پُرامن حل کے لیے ہے‘۔

گزشتہ روز روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ طالبان کا وفد اعلیٰ سطح کے بین الاقوامی اجلاس میں شرکت کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ طالبان کے روس سے آپریٹ کرنے پر پابندی عائد ہے کیونکہ انہیں ’دہشت گرد‘ قرار دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان امن عمل پر عالمی کانفرنس، طالبان اور افغان حکومت شرکت پر رضامند

افغانستان میں عسکریت پسندوں کے ساتھ مصالحت کی کوشش کے شعبے کے ترجمان سید احسان طاہری کا کہنا تھا ’افغان وفد میں اعلیٰ امن کونسل کے 4 نمائندگان شریک ہیں‘۔

افغان وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امن کونسل اجلاس میں افغان حکومت کی نمائندگی نہ کرے۔

دوسری جانب روس کا کہنا ہے کہ اس نے امریکا، بھارت، ایران، چین، پاکستان اور وسطی ایشیا کے 5 سابق سوویت ری پبلکس کو بھی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی ہے۔

علاوہ ازیں ماسکو میں قائم امریکی سفارت خانہ بھی کانفرنس میں بات چیت کا جائزہ لینے کے لیے اپنا نمائندہ بھیجے گا۔

خیال رہے کہ یہ اجلاس انتہائی نازک وقت میں ہو رہا ہے جب امریکا کے امن مندوب زلمے خلیل زاد، طالبان کو جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات پر راضی کرنے کی کوشش میں ہے۔

تاہم خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں کہ روس میں ہونے والی ملاقات امریکا کی ان کوششوں پر پانی پھیر دے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں