تنگ لباس کے باعث خاتون کو میوزیم میں جانے سے روک دیا گیا

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2018
نیوشا سایا کے انسٹاگرام پر 23 لاکھ سے زیادہ فالوؤرز ہیں—فوٹو: انسٹاگرام
نیوشا سایا کے انسٹاگرام پر 23 لاکھ سے زیادہ فالوؤرز ہیں—فوٹو: انسٹاگرام

دنیا کے معروف میوزیم میں شمار ہونے والے فرانس کی میوزیم انتظامیہ نے ایک خاتون کو مبینہ طور پر انتہائی تنگ یا مختصر لباس پہننے کی وجہ سے اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔

پیرس میں موجود دنیا کے مشہور میوزیم ’لووغ‘ کی انتظامیہ نے آسٹریلیا کی سوشل میڈیا اسٹار خاتون کو انتہائی مختصر کپڑے پہننے کی وجہ سے اندر جانے نہیں دیا۔

فاکس نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی 25 سالہ انسٹاگرام اسٹار نیوشا سایا نے دعویٰ کیا کہ ’لووغ‘ میوزیم کے سیکیورٹی گارڈز نے انہیں ان کے لباس کی وجہ سے میوزیم میں داخل ہونے سے روکا۔

رپورٹ کے مطابق نیوشا سایا نے برطانوی اخبار سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس سے قبل وہ ایسے ہی لباس میں اسی میوزیم میں جا چکی ہیں، تاہم انہیں اس بار روکا گیا۔

ماضی میں اسی میوزیم میں مختصر کپڑوں میں جا چکی ہیں، ماڈل کا دعویٰ—فوٹو: انسٹاگرام
ماضی میں اسی میوزیم میں مختصر کپڑوں میں جا چکی ہیں، ماڈل کا دعویٰ—فوٹو: انسٹاگرام

انہوں نے لباس کی بنیاد پر میوزیم میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 21 ویں صدی میں انہیں ان کے اچھے لباس کی وجہ سے میوزیم میں جانے سے روکا گیا۔

نیوشا سایا نے ’لووغ’ میں جانے کی اجازت نہ ملنے کے بعد اپنی تصویر بھی انسٹاگرام پر شیئر کی، جس میں وہ انتہائی افسردہ دکھائی دیں۔

انہوں نے مختصر لباس میں اپنی ایک اور تصویر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اگر انہیں اسی لباس میں دنیا کے معروف مصورین میں سے ایک اسپین کے مصور پابلو پکاسو دیکھتے تو انہیں پسند کرتے۔

نیوشا سایا کے مطابق انہیں اس لباس میں دیکھ کر پابلو پکاسو پسند کرتے۔

نیوشا سایا نے مایوسی کا اظہار کیا—فوٹو: انسٹاگرام
نیوشا سایا نے مایوسی کا اظہار کیا—فوٹو: انسٹاگرام

خیال رہے کہ پابلو پکاسو 1881 میں اسپین میں پیدا ہوئے اور 1973 میں فرانس میں چل بسے، ان کا شمار دنیا کے چند بڑے مصوروں میں ہوتا ہے۔

آسٹریلوی انسٹاگرام نے برطانوی اخبار کو بتایا کہ جب انہیں ‘لووغ’ میوزیم کے سیکیورٹی گارڈز نے اندر جانے سے روکا تو انہوں نے میوزیم میں داخل ہونے سے متعلق انٹرنیٹ پر دستیاب قوائد و ضوابط تلاش کیے، جن میں کوئی بھی واضح ڈریس کوڈ کی شرط نہیں رکھی گئی۔

View this post on Instagram

Picasso would have loved my outfit ✨

A post shared by Newsha Syeh (@mewsha) on

رپورٹ کے مطابق ’لووغ‘ میوزیم انتظامیہ کی جانب سے ڈریس کوڈ سے متعلق صرف اتنی وضاحت کی گئی ہے کہ میوزیم میں کسی کو برہنہ یا پھر سوئم سوٹ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

نیوشا سایا نے جو لباس پہن رکھا تھا، اگرچہ وہ سوئم سوٹ نہیں تھا، تاہم وہ مختصر تھا اور ان کی ٹانگیں مکمل ڈھانپی ہوئی نہیں تھیں۔

نیوشا سایا نے سیاہ رنگ کا مختصر لباس پہن رکھا تھا، جس سے ان کی ٹانگیں صاف نظر آ رہی تھیں۔

نیوشا سایا انسٹاگرام پر تصاویر شیئر کرتی رہتی ہیں—فوٹو: انسٹاگرام
نیوشا سایا انسٹاگرام پر تصاویر شیئر کرتی رہتی ہیں—فوٹو: انسٹاگرام

نیوشا سایا کے انسٹاگرام پر 23 لاکھ سے زائد فالوؤرز ہیں اور وہ مختلف مقامات کے دورے کے دوران اپنی تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتی رہتی ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ ’لووغ‘ میوزیم انتطامیہ کی جانب سے لباس کی بنیاد پر کسی خاتون کو اندر جانے سے روکا گیا ہے۔

اس میوزیم میں جہاں پکاسو کی پینٹنگز رکھی گئی ہے، وہیں اس میں دنیا بھر کے معروف اور بڑے مصوروں سمیت دنیا کی نایاب پینٹنگز کو بھی نمائش کے لیے رکھا جا چکا ہے۔

اس میوزیم کو دنیا کا سب سے بڑا میوزیم بھی سمجھا جاتا ہے۔

نیوشا سایا مختلف ممالک کی سیر کرتی رہتی ہیں—فوٹو: انسٹاگرام
نیوشا سایا مختلف ممالک کی سیر کرتی رہتی ہیں—فوٹو: انسٹاگرام

تبصرے (0) بند ہیں