اسلام آباد: توانائی کے شعبے میں مالی خسارہ 12 کھرب روپے سے تجاوز کرنے کے بعد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو واجبات کی وصولی اور حالیہ بلوں کی ادائیگیوں کو 100 فیصد یقینی بنانے کے حوالے سے خصوصی اہداف دے دیے گئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں بجلی کی 6 تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کو گزشتہ بلوں کی مد میں 83 ارب روپے کی وصولی کے ہدف دیے گئے اور اس کے ساتھ ساتھ انہیں موجودہ ادائیگیوں کو بھی 100 فیصد بنانے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس میں وزیراعظم کے تعینات کردہ چیئرمین انرجی ٹاسک فورس ندیم بابر اور پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی اور ڈسکوز کے چیف ایگزیکٹوز (سی ای اوز) نے بھی شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: سال 18-2017 میں بجلی چوری 53 ارب روپے تک جا پہنچی

اجلاس کے حوالے سے جاری سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ گزشتہ ادائیگیوں کی رقم کو 31 اکتوبر 2018 پر منجمند کرنے اور نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی(نیپرا)کی جانب سے لائن کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کم کرنے اور 100 فیصد بل وصول کرنے کے متعین کردہ اہداف کے حصول کا فیصلہ کیا گیا۔

مذکورہ فیصلہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے بیل آؤٹ پیکج حاصل کرنے کے حوالے سے ہونے والی بات چیت کے تناظر میں کیا گیاجس کے تحت شعبہ توانائی میں مالی خسارے کو پر کرنے کے لیے گزشتہ بلوں کی وصولی کے ذریعے ایک سو 40 ارب روپے کا خلا پر کرنا ہے بصورت دیگر حکومت کو ایک مرتبہ پھر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑے گا۔

اجلاس میں وزیر توانائی نے سی ای اوز کو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ٹاسک فورس برائے توانائی کی مدد سے بجلی چوری کی روک تھام اور غیر قانونی کنکشنز کے خاتمے میں اور اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائیوں کی ہدایت کی۔

مزید پڑھیں: پنجاب: بجلی اور گیس چوری کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائیوں کا آغاز

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ا ور نجی صارفین پر 8 سو 70 ارب روپے کے بجلی کے واجبات باقی ہیں جو خسارے میں اضافے کی ایک بہت نمایاں وجہ ہے۔

اس کے علاوہ وزارت توانائی نے ڈسکوز کو ہدایت کی ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوئی نادہندہ کنڈے کے ذریعے بجلی چوری نہ کرسکے اور اس سلسلے میں آپریشن کو مزید تیز کیا جائے۔

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو واجبات کی وصولی کے ساتھ اس بات کی بھی ہدایت کی گئی ہے کہ تما م وصولیاں شفاف بنیادوں پر کی جائیں اور اہداف کی تکمیل کے ٖیر منصفانہ یا اضافی بل نہ لیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت آئی ٹی کا بجلی چوری کی روک تھام کی ٹیکنالوجی بنانے کا دعویٰ

اجلاس میں وزارت توانائی کے جوائنٹ سیکریٹریز اور پیپکو کی انتظامیہ کو جامع مانیٹرنگ طریقہ کار بنانے کی ہدایت کی گئی جس سے اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ تمام سی ای اوز بذاتِ خود بجلی چوری اور کے خلاف اقدامات کا جائزہ لے رہے ہیں جبکہ اس سلسلے میں ضلعی انتظامیہ سے بھی مشاورت کی جائے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Mehboob ahmed Nov 17, 2018 11:17am
سب سے بڑے چور تو بجلی والے خود ہیں اور ان کی سرپرستی میں سب کام ہوتےہیں بجلی بھی چوری ہوتی ہے ۔۔۔۔