امریکا: ’کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ سے 1000 سے زائد افراد لاپتہ‘

17 نومبر 2018
سیکڑوں افراد شیلٹر ہوم میں رہنے پر مجبور ہیں—فوٹو: اے ایف پی
سیکڑوں افراد شیلٹر ہوم میں رہنے پر مجبور ہیں—فوٹو: اے ایف پی

امریکا کی ریاست کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگنے والی تاریخ کی خطرناک ترین آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 71 ہوگئی جبکہ 1000 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شمالی کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ میں لاپتہ افراد کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے جبکہ تلاشی کے دوران مزید 8 افراد کی لاشیں ملی ہیں۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں کیلیفورنیا کے جنگلات میں آگ لگی تھی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرتے ہوئے بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جبکہ اس آگ کو تاریخ کی بدترین آگ قرار دیا جارہا تھا۔

مزید پڑھیں: کیلیفورنیا میں خطرناک آگ سے فلم اسٹارز کے گھر بھی محفوظ نہ رہ سکے

اس حوالے سے مقامی پولیس کی عہدیدار کوری ہونیا نے صحافیوں کو بتایا کہ 24 گھنٹوں میں لاپتہ افراد کی تعداد 631 سے بڑھ کر ایک ہزار 11 تک ہوگئی ہے جو تقریباً 2 گناہ ہے کیونکہ انتظامیہ کو لوگوں کی گمشدگی کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ’یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ ایک متحرک فہرست ہے اور مثبت طور پر 329 افراد ایسے ہیں جن کا آگ لگنے کے بعد لاپتہ افراد کی فہرست میں اندراج کیا گیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جو معلومات میں نے آپ کو فراہم کی وہ خام اعداد و شمار ہیں اور ہم اس بات کا امکان ہے کہ اس فہرست میں ایک جیسے نام ہوں جبکہ کچھ ایسے لوگ بھی ہوسکتے ہیں جو یہاں سے چلے گئے ہوں اور انہیں علم نہ ہو کہ انہی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل کرلیا گیا‘۔

ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے متاثرہ علاقے کا دورہ بھی متوقع ہے، جہاں وہ آتشزدگی کے متاثرین سے ملاقات بھی کریں گے۔ واضح رہے کہ یہ بھی کہا جارہا کہ آگ نے جس علاقے کو نقصان پہنچایا ہے اس کا رقبہ تقریباً امریکی شہر شیگاگو کے برابر ہے۔

اپنے دورے سے قبل فوکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے گزشتہ دعویٰ پر ایک مرتبہ پر زور دیا، جس میں انہوں نے کہا آگ کا ذمے دار کیلیفورنیا کے جنگلات کی بدانتظامی کو قرار دیا تھا، تاہم انہوں نے اس بات کو بھی تسلیم کیا تھا کہ موسم کی تبدیلی نے بھی اس میں’تھوڑا بہت‘ حصہ ڈالا ہوگا۔

علاوہ ازیں اپنے گھر سے مجبوراً محروم ہونے والی 73 سالہ روسلین رابرٹس کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ کے لیے ووٹ دیا لیکن وہ مایوس ہوئی اور اگر انہیں موقع ملا تو وہ ان سے شکایت کریں گی۔

عارضی پناہ گاہ میں مقیم روسلین رابرٹس کا کہنا تھا کہ ’میں ڈونلڈ ٹرمپ کو کہوں گی کہ اس آگ کا جنگلات کی بدانتظامی سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ ہزاروں ایسے گھر تباہ ہوئے ہیں جن کے گرد درخت نہیں تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: ریاست کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ بےقابو، ہلاکتیں 31 ہوگئیں

اپنے دورے سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹ کی کہ وہ گورنر جیری براؤن اور نو منتخب جانشین گیون نیو سم سے ملنے کے منتظر ہیں اور وہ ان کے ساتھ ہیں۔

واضح رہے کہ کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے ایک لاکھ 46 ہزار ایکڑ حصہ جل گیا جبکہ 47 ہزار 200 لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی اور تقریباً 12سو افراد پناہ گاہوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔

دوسری جانب آگ سے فضائی آلودگی بھی بڑھ گئی ہے اور دھویں کے باعث سین فرانسسکو میں سرکاری اسکولز بند رہے جبکہ ہوا کا معیار بھارتی شہر کلکتہ سے بھی بدتر ہوگیا۔

تبصرے (0) بند ہیں