پاکستان ڈالر لے کر کچھ نہیں کرتا، ڈونلڈ ٹرمپ کی پھر ہرزہ سرائی

اپ ڈیٹ 19 نومبر 2018
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ — فائل فوٹو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ — فائل فوٹو

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے خلاف ایک بار پھر ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اب پاکستان کو مزید اربوں ڈالرز نہیں دیں گے کیونکہ پاکستان ہم سے رقم لے کر بھی ہمارے لیے کچھ نہیں کرتا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر پاکستان کے خلاف لفظی گولہ باری کرتے ہوئے کہا کہ ’ظاہر ہے ہمیں اسامہ بن لادن کو بہت پہلے پکڑ لینا چاہیے تھا، ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے سے قبل ہی میں نے اپنی کتاب میں اس کی نشاندہی کی تھی لیکن صدر کلنٹن سے اس معاملے میں بھول ہوگئی‘۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے پاکستان کو اربوں ڈالر دیئے لیکن اس نے ہمیں نہیں بتایا کہ وہ (اسامہ بن لادن) وہاں تھا‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور ٹوئٹ میں پاکستان کو امداد نہ دینے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ‘ہم اب پاکستان کو مزید اربوں ڈالرز نہیں دیں گے، پاکستان ہم سے رقم لے کر بھی ہمارے لیے کچھ نہیں کرتا، اس کی بڑی مثالیں اسامہ بن لادن اور افغانستان ہیں'۔

مزید پڑھیں: وزیرِاعظم عمران خان کا ڈونلڈ ٹرمپ کو کرارا جواب

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ (پاکستان) بھی ان ممالک میں سے تھا جو امریکا سے رقم لے کر بدلے میں کچھ نہیں دیتے‘۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل بھی امریکی نشریاتی ادارے 'فوکس نیوز' کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کے لیے امریکی امداد روکے جانے کا دفاع کیا تھا اور کہا کہ پاکستان نے اب تک امریکا کے لیے کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وضاحت دی تھی کہ امریکا پاکستان کو سالانہ کی بنیاد پر ایک ارب 30 کروڑ ڈالر امداد دیتا رہا ہے، جو انہیں اب بالکل نہیں دی جائے گی۔

وزیر اعظم عمران خان نے امریکی صدر کے بیان پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو حقائق درست کرنے کی ضرورت ہے، ہمارا نقصان کئی زیادہ ہوا ہے لیکن امداد بہت کم ملی ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ستمبر 2001 کے حملے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا لیکن پھر بھی پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں امریکا کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 75 ہزار جانیں قربان کیں اور معیشت کو ایک سو 23 ارب ڈالر کا نقصان بھی ہوا جبکہ امریکی امداد صرف 20 ارب ڈالر تھی۔

وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے قبائلی علاقے تباہ ہوئے جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہوئے، دہشت گردی کے خلاف اس جنگ نے پاکستانی عوام کی زندگیوں پر بدترین اثرات مرتب کیے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان زمینی اور فضائی مواصلاتی راستوں تک مفت رسائی فراہم کرتا رہا، کیا ڈونلڈ ٹرمپ کسی ایسے اتحادی کا نام بتاسکتے ہیں جس نے ایسی قربانیاں دی ہوں؟

یہ بھی پڑھیں: ’کوئی ٹرمپ کو سمجھائے کہ امریکا نے کس طرح مشرق وسطیٰ کو غیرمستحکم کیا‘

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا تھا کہ اپنی ناکامیوں پر پاکستان کو قربانی کا بکرا بنانے کے بجائے امریکا اپنی کارکردگی کا سنجیدگی سے جائزہ لے کہ آخر کیوں ایک لاکھ 40 ہزار نیٹو افواج، ڈھائی لاکھ افغان فوج اور افغانستان میں جنگ میں ایک کھرب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود طالبان پہلے سے زیادہ طاقت ور ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے انٹرویو پر وزیرِ انسانی حقوق اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے بھی سخت ردِعمل کا اظہار کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں