ترک میڈیا نے سعودی قونصل خانے میں صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی 2 آڈیو ریکارڈنگ ویب سائٹ پر نشر کردی۔

حریت ڈیلی نیوز میں شائع رپورٹ کے مطابق پہلی آڈیو ریکارڈنگ میں قاتلوں کی جانب سے جمال خاشقجی کو پکڑنے کی آوازیں شامل ہیں۔

آڈیو میں جمال خاشقجی کو سنا جا سکتا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ ’میرا ہاتھ چھوڑو! تمہیں اندازہ ہے کہ تم کیا کررہے ہو‘۔

جمال خاشقجی کو پکڑ کر پہلے یونٹ اے یعنی ویزا ہاؤس ڈپارٹمنٹ میں لایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جمال خاشقجی کے قتل کی ’تکلیف دہ‘ آڈیو نہیں سننا چاہتا، ڈونلڈ ٹرمپ

رپورٹ کے مطابق ریکارڈنگ میں 7 منٹ پرمشتمل جمال خاشقجی اور قاتلوں کے درمیان تلخ کلامی سنی جا سکتی ہے۔

بعدازاں جمال خاشقجی کو قونصل خانے کے یونٹ بی میں لایا گیا جو انتظامی امور پر مشتمل شعبہ ہے۔

یونٹ بی میں 4 منٹ کی ریکارڈنگ میں جمال خاشقجی اور قاتلوں کے مابین زبانی تلخ کلامی سمیت تشدد اور مار پیٹ کی آوازیں شامل ہیں۔

غدار کہنے والا؟

4 قاتلوں کے علاوہ مزید 3 لوگوں کو ریکارڈ نگ میں سنا جا سکتا ہے۔

ترک سیکیورٹی ذرائع کے مطابق مذکورہ تینوں افراد میں ایک مہر عبدالعزیز متریب ہے جو قتل کے پورے منصوبے کا سربراہ تھا۔

اس کے علاوہ ایک سعودی قونصل محمد القطبی جبکہ تیسرے کی شناخت تاحال ہونا باقی ہے۔

مہر عبدالعزیز مرتیب کو دوسری آڈیو ریکارڈنگ میں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’غدار، تمہیں حساب دینا ہوگا‘۔

یہ بھی پڑھیں: محمد بن سلمان اور جمال خاشقجی کن کن معاملات میں ہم خیال تھے؟

ترک حکام نے دعویٰ کیا کہ جمال خاشقجی کو غدار کہنے والا مہر عبدالعزیز مرتیب ہی ہے۔

اس حوالےسے انہوں نے وضاحت دی کہ قتل کی نیت سے ترکی میں داخل ہونے والے مہرعبدالعزیز مرتیب کی آواز کسٹم پولیس نے ریکارڈ کی تھی، ریکارڈنگ کو یونٹ بی میں ہونے ریکارڈ سے ملایا گیا جو بلکل ’ایک جیسی‘ ہے۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ایک گھنٹہ اور 15 منٹ کی مسلسل خاموشی کے بعد 11 منٹ کی ریکارڈنگ میں تشدد کی آوازیں تھی۔

اس دوران تین حکام یونٹ اے کا دروازہ بند کرنے اور کمپیوٹر کی ہارڈ ڈسک نکالنے سے قبل سیکیورٹی کیمرا کی فوٹیج کو ڈلیٹ کرنے کے لیے سیڑھیوں سے اترے۔

’مقتول کے کپڑے پہننا مشکل ہیں‘

طویل خاموشی کے بعد آڈیو ریکارڈنگ میں ایک اور آواز سنائی دیتی ہے کہ ’ایک ایسے شخص کے کپڑے پہننا مشکل ہے جسے ہم نے 20 منٹ پہلے قتل کیا‘۔

مذکورہ شخص کے بارے میں کہا گیا کہ وہ 57 سالہ سعودی انجینئر مصطفیٰ المودانی تھا جسے جمال خاشقجی کا روپ دھار کر قونصل خانے سے باہر نکل کر جانا تھا۔

مزیدپڑھیں: ’جمال خاشقجی کا قتل سعودی ولی عہد کے حکم پر ہوا‘

ریکارڈنگ کے مطابق وہ شکایت کرتا ہے جمال خاشقجی کے جوتے بہت چھوٹے ہیں اس لیے نہیں پہن سکتا، جس کے بعد ایسے اپنے ہی جوتے پہن کر باہر نکل جانے کا کہا گیا۔

پولیس کو گمراہ کرنے کے لیے مشتبہ شخص نے جمال خاشقجی کے کپڑے پہنے اور وہ قونصل خانے سے باہر نکلا۔

ترک حریت اخبار کے کالم نگار عبدالقدیر نے 23 اکتوبر کو لکھا کہ ’جوتوں کی وجہ سے قتل کا پورا منصوبہ بے نقاب ہوا‘۔

’سعودی قونصل خانے میں خفیہ آلات نہیں لگائے‘

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ ترک حکام کے پاس یونٹ سی کی ریکارڈنگ نہیں ہے جہاں ممکنہ طور پر جمال خاشقجی کی لاش کے ٹکڑے کیے گئے ہوں گے۔

تاہم تینوں یونٹس کی دیواروں پر فوراً طور پر رنگ کردیا گیا۔

جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ کے بعد ترکی کے وزیر دفاع حلوصی آقار نے دعویٰ کیا تھا کہ ترکی نے سعودی قونصل خانے میں خفیہ ریکارڈنگ آلات نہیں لگائے۔

9 نومبر کو بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم آڈیو ریکارڈنگ کے ذرائع نہیں بتا سکتے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں