کرپشن الزامات: ہسپانوی وزیر اعظم کا مستعفی ہونے سے انکار

میڈرڈ: اسپین کے وزیر اعظم ماریانو رجوئے نے کرپشن الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر مستعفی ہونے سے انکار کردیا ہے۔
اسپین یورو زون کی چوتھی بڑی معیشت کا حامل ملک ہے جسے اس وقت شدید معاشی بحران کا سامنا ہے جبکہ ملک میں بیروزگاری کی سطح بھی 27 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔
ماریانو پر الزام ہے کہ انہوں نے 2011ء میں وزیر اعظم بننے سے قبل انہیں پاپولر پارٹی کے ذریعے خفیہ طریقے سے رقم موصول ہوئی تھی۔
ہسپانوی وزیر اعظم نے ان الزامات کے تناظر میں سیاسی مخالفین کی جانب سے مستعفی ہونے کے مطالبے کو یکسر رد کر دیا ہے۔
اٹھاون سالہ ہسپانوی وزیر اعظم پر دباؤ میں اس وقت اضافہ ہو گیا تھا جب مبینہ طور پر اس رقم کی ادائیگی کرنے والے جیل میں موجود پارٹی کے سابقہ خزانچی لوئس برسینس نے پیر کو پہلی بار عدالت میں ان الزامات کا باقاعدہ طور پر دفاع کیا تھا۔
ذرائع نے مقدمے کی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برسینس نے تفتیشی جج پابلو رز کو بتایا کہ مارچ 2010 میں انہوں نے ماریانو کو 25 ہزار یورو دیے تھے۔
یہ تنازع جنوری میں اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب ایک اخبار نے پارٹی کے اعلیٰ رکن کو کی جانے والی ادائیگی کے حوالے سے اکاؤنٹ دستاویزات شائع کی تھیں۔
ان تازہ الزامات کے بعد ہسپانوی وزیر اعظم پر سیاسی مخالفین کی جانب سے مستعفی ہونے کے لیے ایک بار پھر دباؤ بڑھ گیا ہے۔
دوسری جانب ماریانو اپنی بات پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے پیر کو دیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اسپین کے عوام کی جانب سے دیے گئے مینڈیٹ پر پورا اتریں گے۔
انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ سیاسی استحکام کا دفاع کرتے ہوئے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے ساتھ ساتھ عوام کی فلاح و بہبود کے منصوبے بھی جاری رکھیں گے۔
ماریانو رجوئے کی پارٹی نے نومبر 2011 میں بھاری پارلیمانی اکثریت حاصل کی تھی جس کے بعد وہ وزیر اعظم منتخب کیے گئے تھے جہاں ان کی پارٹی نے عوام سے وعدہ کیا تھا وہ بڑے پیمانے پر معاشی اصلاحات کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر بالکل بلیک میل ہونے سے خوفزدہ نہیں ہیں اور عدالت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا کام خود کریں گے۔