اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں امریکی فضائی حملے کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 23 افراد جاں بحق ہوئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق افغانستان میں موجود اقوام متحدہ مشن نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق متاثرین میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی فضائی حملے میں 3 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

امریکا کی جانب سے فضائی حملہ 27 نومبر کو ہلمند صوبے میں امریکی اور افغان اسپیشل فورسز کی طالبان جنگجوؤں کے ساتھ جھڑپوں کے دوران کیا گیا۔

اس حوالے سے نیٹو کا کہنا تھا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کی جانب سے فضائی حملے کی درخواست کی گئی تھی کیونکہ دہشت گردوں نے علاقے میں اسلحہ ذخیرہ کیا ہوا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں برطانوی سیکیورٹی کمپنی پر خودکش حملہ، 10 افراد ہلاک

قبل ازیں صوبائی حکام نے کہا تھا کہ فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے کئی افراد جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔

اسی حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ ’18 شہری مارے گئے تھے‘ لیکن اس کی تصدیق نہیں کی جاسکی تھی۔

دوسری جانب نیٹو کا کہنا تھا کہ وہ واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

جائے وقوع کے قریب رہائش پذیر حاجی محمد کا کہنا تھا کہ جب طالبان سیکیورٹی فورسز سے جھڑپوں کے دوران ایک گھر میں داخل ہوئے، اس وقت فضائی حملہ کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ حملے میں 9 جنگجوؤں سمیت کئی شہری بھی ہلاک ہوئے تھے۔

اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شہریوں کو ’ انتہائی درجے کے نقصان‘ کا سامنا رہتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق رواں برس جنوری سے ستمبر تک کے عرصے میں 8 ہزار 50 افراد قتل یا زخمی ہوئے تھے۔

خیال رہے کہ 28 نومبر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں طالبان کے خودکش حملے میں 10 افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔

اس سے قبل 23 نومبر کو افغانستان کے مشرقی صوبے خوست میں افغان فوجی اڈے کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 27 اہلکار ہلاک اور 57 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کے حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک

امریکا کی جانب سے امن مذاکرات پر زور دیے جانے کے بعد سے طالبان نے افغان فورسز پر حملوں میں اضافہ کردیاہے کیونکہ واشنگٹن 17 برس سے جاری تنازع کو ختم کرنے کے لیے راستے تلاش کررہا ہے۔

نومبر کے آغاز میں افغانستان میں امن عمل کے امریکی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا تھا کہ آئندہ برس 20 اپریل کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل جنگ بندی کے لیے امن معاہدہ طے پانے کے امکانات ہیں۔

تاہم افغان الیکشن انتظامیہ کا کہنا تھا کہ طالبان کو مذاکرات پر راضی کرنے کے لیے انتخاب متاثر ہونے کے خدشے کے پیش نظر 3 ماہ تاخیر پر غور کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں