مقبوضہ جموں و کشمیر میں سکھ لڑکی کی جانب سے اپنی مسلمان سہیلی کو گردہ عطیہ کرنے کی خواہش خاندانی اعتراضات کی نذر ہو گئی۔

بھارتی اخبار 'ہندوستان ٹائمز' کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے ادھمپور میں 23 سالہ سکھ لڑکی منجوت سنگھ کوہلی نے اپنی سہیلی کو ایک گردہ دینے کا فیصلہ کیا تو ان کے اہلخانہ اور دوستوں نے شدید مخالف کی۔

یہ بھی پڑھیں: گمبٹ میں گردے اور جگر کی پیوندکاری کی مفت سہولت

ہسپتال انتظامیہ نے سکھ لڑکی کے اہلخانہ اور دوستوں کی جانب سے شدید اعتراضات کے پیش نظر 22 سالہ ثمرین اختر کا آپریشن معطل کردیا ہے۔

سکھ لڑکی نے بتایا کہ ’ہم دنوں 4 برس سے دوست ہیں اور جذباتی طورپر ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں اور میں انسانیت پر بہت یقین رکھتی ہوں اور اسی بنیاد پر اپنا ایک گردہ (ثمرین اختر) کو دینے کا فیصلہ کیا‘۔

واضح رہے کہ منجوت سنگھ کوہلی سماجی رکن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ثمرین اختر گزشتہ کئی برس سے سماجی خدمات انجام دے رہی ہیں‘۔

منجوت سنگھ کوہلی کا کہنا تھا کہ ’ثمرین نے مجھے اپنی تکلیف کے بارے میں کبھی نہیں بتایا لیکن ایک مشترکہ سہیلی کے ذریعے معلوم ہوا کہ ثمرین کے گردے ناکارہ ہو چکے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ثمرین نے انتہائی مشکل وقت میں متعدد مرتبہ میرا ساتھ دیا اس لیے میں نے اسے گردہ عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا‘۔

مزید پڑھیں: گردوں کی غیر قانونی فروخت: پولیس نے رپورٹ جمع کرادی

دوسری جانب ثمرین نے کہا کہ ’میں منجوت کے بے لوث جذبات کی قدر کرتی ہوں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’منجوت سنگھ کوہلی نے فون پر گردہ عطیہ کرنے کا بتایا تو مجھے یقین نہیں آیا لیکن وہ مجھ سے ملنے آئی اور ہم دونوں ہسپتال کی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے‘۔

اس حوالے سے دونوں دوستوں نے شکایت کی کہ سری نگر کے شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اسکیمز) کی انتظامیہ گردے کی پیوندکاری میں غیر ضروری رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔

منجوت سنگھ کوہلی نے بتایا کہ ’گردے کی پیوندکاری کے سلسلے میں ہسپتال کی متعلقہ کمیٹی سے اجازت مل چکی ہے، تاہم ہسپتال کی انتظامیہ اور ڈاکٹر کا رویہ مایوس کن ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گروہ گرفتار

دوسری جانب ہسپتال کے ڈاکٹر عمر شاہ نے بتایا کہ کمیٹی معاملے کا جائزہ لے رہی اور جلد فیصلہ سنایا جائےگا۔

ڈاکٹر عمر شاہ نے بتایا کہ ’ہمیں کمیٹی نے مطلع کردیا تاہم کچھ قانونی تقاضے پورے کرنے کے لیے دستاویزات کو حتمی شکل دینا باقی ہے‘۔

اس حوالے سے منجوت سنگھ کوہلی کا کہنا تھا کہ ’ہسپتال کے ڈاکٹرز گردے کی پیوندکاری میں اس لیے تاخیر کر رہے ہیں کیونکہ میں سکھ مذہب سے ہوں اور میرے گھر والوں نے پیوندکاری پر عدم رضامندی کا اظہار کیا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے گھر والوں نے ہسپتال کو نوٹس ارسال کیا جس میں رضا مندی کا اظہار نہیں کیا گیا، لیکن میں بالغ ہوں اور اپنے فیصلے کر سکتی ہوں اور قانونی طور پر گردہ عطیہ کرسکتی ہوں، لہٰذا مجھے اہلخانہ کی رضامندی کی ضرورت نہیں‘۔

منجوت سنگھ کوہلی نے خبردار کیا کہ ’اگر ہسپتال کی جانب سے مزید تاخیر برتی گئی تو عدالت سے رجوع کروں گی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں