صدر مملکت عارف علوی نے حالیہ دنوں میں ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں کمی پر ملک کی عوام کو تجویز دی ہے کہ وہ مقامی طور پر تیار کردہ اشیا کی خریداری کریں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں صدر مملکت کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی پر میں اپنی عوام پر زور دیتا ہوں کہ وہ پاکستان کی تیار کردہ اشیا کی خریداری کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ بحران کی صورت حال میں ہمیں پُرتعیش اشیا اور درآمدی اشیا کی خریداری سے گریز کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ’گھبرانے کی ضرورت نہیں، روپے کی قدر کچھ دن میں بہتر ہوجائے گی‘

صدر مملکت نے اپنے پیغام میں کہا کہ 'اگر آپ اپنی روز مرہ کی ضرورت کی اشیا کو دیکھیں گے تو معلوم ہوگا کہ اس میں متعدد درآمدی اشیا شامل ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ وہ کام ہے جو ہمیں مشترکہ طور پر کرنا ہے'۔

اس سے قبل 30 نومبر کو وفاقی دارالحکومت میں پاکستان میں چین کے اشتراک سے آٹو مینوفیکچرننگ یونٹ کے قیام سے متعلق منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ روپے کی قدر میں کمی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں کچھ دنوں میں سب ٹھیک ہوجائے گا۔

اسی روز انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں بدترین کمی سے امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 142 روپے کو چھونے کے بعد اسٹیٹ بینک کی مداخلت کے بعد واپس 137 روپے 70 پیسے پر آگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی قیمت میں تاریخی اضافے کے بعد کمی کا رجحان

اس حوالے سے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے ڈان نیوز کو بتایا تھا کہ روپے کی قدر میں اچانک کمی نے مارکیٹ میں بے چینی کی صورتحال پیدا کردی کیونکہ ٹریڈرز امید کر رہے تھے کہ اوپن مارکیٹ 143 سے 144 کے درمیان کھلے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ روپے کی قدر میں یہ کمی حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات کا نتیجہ ہوسکتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کا تسلسل ہے۔

خیال رہے کہ رواں سال اکتوبر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے فیصلے کے بعد بھی ڈالر کی قدر میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا تھا اور ڈالر کی قدر 136 روپے تک جا پہنچی تھی۔

مزید پڑھیں: ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈالر 136 روپے تک پہنچ گیا

اکتوبر کے آغاز میں ڈالر کی قیمت 124 روپے تک تھی جو بعد ازاں 11 روپے 70 پیسے اضافے کے ساتھ 136 تک پہنچی اور گزشتہ 2 ماہ سے مارکیٹ میں ڈالر 133 سے 136 کے درمیان ہی ٹریڈ ہورہا تھا۔

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دور میں بھی ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا تھا اور جولائی کے وسط میں روپے کی قدر اچانک 7 روپے کم ہو گئی تھی، جس سے ڈالر 131 روپے تک جا پہنچا تھا۔

تاہم 25 جولائی کو عام انتخابات کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں اضافہ ہوا جبکہ ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی تھی اور جولائی کے اختتام تک ایک ڈالر، 124 روپے تک پہنچ گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

زاہد بٹ Dec 03, 2018 11:40am
صدر کو کوئی تو بتائے کہ، پاکستانی اشیا بنانے کے لئے بھی اچھا خاصا خام مال بھی امپورٹ ہی کرنا پڑتا ہے ۔ وہ تو خود ڈاکٹر ہیں، انھیں تو پتا ہونا چائیے کہ دانتوں کو بنانے کے لئے بھی ہر چیز امپورٹ ہی کرانی پڑتی ہے ۔ میرا خیال ہے کہ جان بوجھ کہ ایسا احماکانہ بیان دیا ہے ۔