بلوچستان: قطری شہزادے کو تلور کے شکار کی اجازت

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2018
قطری شہزادے اس نایاب پرندے کا شکار کرتے ہیں—فائل فوٹو
قطری شہزادے اس نایاب پرندے کا شکار کرتے ہیں—فائل فوٹو

کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے جہاں ایک طرف جنگلات کے تحفظ کے لیے قانون پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے گائیڈ لائنز کی منظوری دی ہے وہیں انتظامیہ نے قطری شہزادے کو خصوصی اجازت دی ہے کہ وہ صوبے بھر میں نایاب پرندے تلور کا شکار کرسکتے ہیں۔

وسطی ایشیائی خطے میں رہنے والے تلور ہر سال سردیوں میں اپنے آبائی علاقوں میں سخت موسم سے بچنے کے لیے پاکستان آجاتے ہیں اور موسم سرما کے بعد وہ اپنے خطے میں واپس چلے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: تلور کا غیر قانونی شکار: 4 عرب باشندوں سمیت 8 گرفتار

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے نے ہجرت کرکے آنے والے پرندے تلور کا شکار کرنے کی اجازت کے لیے 1 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی۔

شکار کرنے والے افراد کے لیے 10 روز میں زیادہ سے زیادہ 100 پرندوں کے شکار کی حد مقرر ہے لیکن وہ اکثر اس سے تجاوز کرجاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بحرین کے بادشاہ کو نایاب پرندے تلور کے شکار کی اجازت

پالیسی کے مطابق وہ لوگ شوٹ گنز اور دیگر ہتھیار کا استعمال نہیں کرسکتے لیکن وہ غلیل کی مدد سے تلور کا شکار کرسکتے ہیں۔

علاوہ ازیں محکمہ جنگلات کے عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی کہ قطری شہزادے نے بلوچستان میں تلور کا شکار کرنے کے لیے صوبائی حکومت کو 1 لاکھ ڈالر ادا کیے۔

واضح رہے کہ موسم سرما میں ہزاروں تلور وسطی امریکا سے پاکستان کا سفر کرتے ہیں۔

اگست 2015 میں سپریم کورٹ کی جانب سے تلور کے شکار پر مکمل پابندی عائد کی گئی تھی، جس کے بعد حکام کی جانب سے عرب شہزادوں ’تیتر‘ کا شکار کرنے کی اجازت دی گئی تھی، مگر مقامی افراد کے مطابق اس دوران بھی تلور کا شکار کیا گیا تھا۔

تاہم شکار پر پابندی کے باوجود حکومت عرب شہزادوں کے لیے سالانہ 25 سے 35 تک کی تعداد میں شکار کے خصوصی اجازت نامے جاری کرتی ہے۔


یہ خبر 03 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں