2 سال بعد بھی پاکستان 19 ویں سارک کانفرنس کی میزبانی کا منتظر

08 دسمبر 2018
بھارت کے انکار کے بعد بنگلہ دیش، افغانستان اور بھوٹان  نے بھی شرکت سے انکار کردیا تھا—فائل فوٹو
بھارت کے انکار کے بعد بنگلہ دیش، افغانستان اور بھوٹان نے بھی شرکت سے انکار کردیا تھا—فائل فوٹو

اسلام آباد: سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ ساؤتھ ایشیئن ایسو سی ایشن فار ریجنل کوآپریشن (سارک) کا مستقبل رکن ممالک کی برابری، خودمختاری اورباہمی احترام سے وابستہ ہے۔

انہوں نے یہ بات علاقائی تنظیم کے 34ویں یومِ منشور کے موقع پر کہی کہ ’ صرف رکن ممالک کے درمیان برابری کی سطح پر خود مختاری اور باہمی احترام کے اصولوں کی تعمیل ہی سارک کے ذریعے خوشحال اور ترقی یافتہ جنوبی ایشیا کا مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔

مذکورہ تقریب کا انعقاد دفتر خارجہ نے سارک آربیٹریشن کونسل اینڈ سارک انرجی سینٹر کے تعاون سے کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان کا 19ویں سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار

تقریب میں سارک کے رکن ممالک کے سفارتکاروں، سارک ایٹریبیوشن کونسل کے سربراہان اور نمائندوں،سارک ریاستوں کے آبزرور اور مشن کے اراکین، سارک چیمبر آف کامرس اور سارک انرجی سینٹر اور دفتر خارجہ کے افسران نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تہمینہ جنجوعہ نے سارک کے 19 ویں سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنے کی پاکستانی خواہش کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 19 ویں سارک سربراہی اجلاس کی میزبانی کرنےکے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد نومبر 2016 میں علاقائی تنظیم کے 19ویں اجلاس کی میزبانی کرنے ولا تھا لیکن بھارت نے ’سرحد پار دہشت گردی کے حملے ‘اور ’رکن ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت‘ کا الزام لگا کر اجلاس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے اسے منسوخ کرنے پر مجبور کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: رکن ممالک کا شرکت سے انکار، سارک کانفرنس ملتوی

بھارت کی جانب سے شرکت کے انکار کے بعد بنگلہ دیش، افغانستان اور بھوٹان نے بھی دہشت گردی اور بیرونی مداخلت پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے شرکت سے انکار کردیا تھا ۔

جس کے بعد یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب پاکستان بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث اجلاس منعقد نہیں کرسکا۔

خیال رہے کہ سارک اجلاس کے لیے تمام رکن ریاستوں کی رضامندی لازمی ہوتی ہے۔

سارک کے منشور کے مطابق سارک سربراہی اجلاس سال میں ایک مرتبہ یاصورتحال کے مطابق جلد ہونا چاہیے تاہم سارک کی تاریخ کے 34 سالوں میں اب تک صرف 18 اجلاس ہوسکے ہیں ۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سارک میں بھارتی اثر و رسوخ کم کرنے کا خواہاں

رواں برس اقتدار سنبھالنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے ایک مرتبہ پھر اجلاس کے انعقاد کی کوشش کی لیکن بھارت ایک مرتبہ پھر انکار کردیا تھا۔

نئی دہلی میں گزشتہ ہفتے بھارتی وزیرخارجہ نے اس حوالے کوئی مثبت ردعمل نہیں دیا، انہوں نے الزام لگایا کہ جب تک پاکستان بھارت میں دہشت گردی کی کارروائیاں نہیں روک دیتا نہ ہی کوئی مذاکرات ہوں گے اور نہ سارک اجلاس میں شرکت‘۔


یہ خبر 8 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں