اسلام آباد: الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کے موجودہ 4 میں سے 3 اراکین کی تعیناتی غیر آئینی ہونے کا انکشاف ہوا ہے کیوں کہ آئین کے تحت اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کے بعد 2 سال تک کسی بھی سرکاری عہدے پر دوبارہ تعیناتی پر پابندی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئین کے آرٹیکل 207 (2) کے مطابق کوئی بھی فرد جو عدالت عظمیٰ یا ہائی کورٹ میں جج رہ چکا ہو ، اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے کے 2 برس بعد تک سرکاری ادارے میں کوئی منافع بخش عہدہ مثلاً عدالتی افسر، چیف الیکشن کمشنر، اسلامی نظریاتی کونسل کے لا کمیشن کا چیئرمین یا رکن نہیں بن سکتا۔

دوسری جانب ای سی پی میں اس وقت تعینات شدہ 3 سابقہ ججزز میں سے کسی ایک کی بھی ریٹائرمنٹ کے بعد 2 سال کی مذکورہ مدت مکمل نہیں ہوسکی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے ‘جانبدار’ ریٹرننگ افسران کو معطل کردیا

ان میں سے سب سے واضح کیس بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس (ر) شکیل احمد بلوچ کا ہے جنہوں نے اپنی ریٹائرمنٹ کی مدت ختم ہونے سے 10 روز قبل ہی استعفیٰ دے دیا تھا جبکہ استعفے کے 5 دن بعد 21 جولائی 2016 کو انہوں نے ای سی پی بلوچستان کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔

اسی طرح جسٹس (ر) ارشاد قیصر 14 جون 2016 کو پشاور ہائی کورٹ سے ریٹائر ہونے کے 45 روز بعد ہی الیکشن کمیشن کی پہلی خاتون رکن بن گئیں تھیں۔

دوسری جانب پنجاب کے رکن جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی 5 مارچ 2015 کو لاہور ہائی کورٹ کے جج کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے تھے جس کے بعد مزید 2 سال کی مدت مکمل ختم ہونے سے 7 ماہ قبل ہی جولائی 2016 میں وہ الیکشن کمیشن میں تعینات ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: ’الیکشن کمیشن کی لگائی گئی پابندیوں سے عدلیہ مستثنیٰ قرار‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ای سی پی میں تعینات ہونے والے پہلے ریٹائرڈ بیوروکریٹ عبدالغفار بھی کوئی اچھی شہرت نہیں رکھتے اور ان کا نام مبینہ طورپر 2 ارب روپے کی بدعنوانی اسکینڈل کی وجہ سے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل ہے۔

رابطہ کرنے پر سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح نے آرٹیکل 207 پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کےاراکین کی تعیناتی ماضی کا معاملہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’جو ہوگیا سو ہوگیا اب آگے بڑھو‘ ، مزید کہا کہ اراکین کی آدھی مدت آئندہ ماہ مکمل ہوجائے گی جس میں سے دو 26 جنوری کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا سمندر پار پاکستانیوں کی رجسٹریشن کا حکم

ان سے جب پوچھا گیا کہ آئین کی خلاف وزری کا ذمہ دار کسے ٹھہرایا جائے تو ابتدا میں ان کا کہنا تھا کہ یہ سوال گزشتہ حکومت کے سینئر اراکین سے کیا جانا چاہیے، لیکن پھر بعد میں بولے کہ آئین میں ریٹائرڈ ججز کی عدالتی اور نیم عدالتی عہدوں پر تعیناتی کی گنجائش موجود ہے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کے بھی کچھ فیصلوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ الیکشن کمیشن عدالتی ادارہ نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں