شمالی کوریا کی امریکی پابندیوں کی مذمت،جوہری ہتھیار تخفیف نہ کرنے کی دھمکی

17 دسمبر 2018
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان نے 12 جون کو ملاقات کی تھی — فائل فوٹو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان نے 12 جون کو ملاقات کی تھی — فائل فوٹو

شمالی کوریا نے امریکی کی جانب سے عائد کی گئی حالیہ پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ واشنگٹن کے اقدامات سے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند ہوجائے گا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکا نے گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کے 3 سینئر عہدیداران پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر پابندی عائد کردی تھی۔

ان 3 افسران میں شمالی کوریا کے سربراہ کِم جون اُن کے قریبی ساتھی چوئے رایونگ ہئے بھی شامل ہیں۔

پیانگ یانگ نے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا اور امریکا کی جانب سے جوہری ہتھیار کی تخفیف کے مطالبے کو ’غنڈہ گردی‘ قرار دیا۔

مزید پڑھیں: کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ تاریخی ملاقات کے لیے سنگاپور پہنچ گئے

دوسری جانب امریکا کا موقف ہے کہ شمالی کوریا کے خلاف کیے گئے اقدامات اس وقت تک رہیں گے جب تک شمالی کوریا میں ’جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کی حتمی توثیق نہیں ہوجاتی‘۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر ایجنسی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ہمیشہ پیانگ یانگ سے تعلقات بہتر بنانےکی خواہش کا اظہار کیا ہے، لیکن امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ شمالی کوریا اور امریکا کے تعلقات کو گزشتہ برس جیسے حالات پر لانے پر بضد ہے۔

وزارت خارجہ کے امریکن اسٹڈیز انسٹیٹیوٹ کے پالیسی ریسرچ ڈائریکٹر کے بیان میں کہا گیا کہ ’حالیہ چند ماہ میں امریکا کے اعلیٰ سطح کے سیاستدانوں نے ’تقریباً ہر روز شمالی کوریا کو مختلف وجوہات کی بنیاد پر تنقید کا نشانہ بنایا‘۔

ان سیاستدانوں میں امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو بھی شامل ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے لیے پابندیوں اور شدید دباؤ کا استعمال ’سب سے بڑی غلطی' ہوگی۔

ریسرچ ڈائریکٹر نے کہا کہ ’ایسا کرنے سے جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں پاک کرنے کا راستہ ہمیشہ کے لیے بند ہوجائے گا‘۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا: یومِ آزادی کی تقریب میں بیلسٹک میزائلوں کی نمائش سے گریز

خیال رہے کہ رواں سال 12 جون کو سنگاپور کے ایک شاندار ہوٹل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ ان نے ملاقات کی تھی۔

اس ملاقات کے بعد شمالی کوریا کے 70ویں یوم آزادی کے موقع پر جوہری تنصیبات کی نمائش سے گریز کیا گیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ ان، جنہوں نے 2017 ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری اور دھمکیاں دے کر گزارا تھا، کے درمیان دوسری ملاقات کا امکان آئندہ برس ظاہر کیا جارہا ہے۔

تاہم شمالی کوریا کی جانب سے جوہری اور بیلسٹک میزائل کی تخفیف کے کے چند واضح اقدامات کے بعد امریکی صدر کو تنقید کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں