مری میں خاتون پر ’حملے‘ کا واقعہ، 3 پولیس اہلکار معطل

18 دسمبر 2018
ہوٹل ایجنٹس نے مبینہ طور پر خاتون سے بدتمیزی کی تھی—اسکرین شاٹ
ہوٹل ایجنٹس نے مبینہ طور پر خاتون سے بدتمیزی کی تھی—اسکرین شاٹ

راولپنڈی سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) عباس احسن نے مری میں ہوٹل ایجنٹس کی جانب سے مبینہ طور پر خاتون پر حملے کے واقعہ کا نوٹس لے لیا۔

اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ پولیس (اے ایس پی) فریال نے ڈان کو بتایا کہ خاتون سے بدتمیزی اور حملہ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے اور اس حوالے سے خبر ذرائع ابلاغ پر چلنے کے بعد سی پی او نے 3 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا۔

اے ایس پی فریال کا کہنا تھا کہ غفلت برتنے پر بازار پولیس پوسٹ کے انچارج مظہر اکرام، مہرر عبید اللہ اور کانسٹیبل محمد اسلم کو معطل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ضرورت مری کے بائیکاٹ کی نہیں، بلکہ منظم سیاحت کی ہے

انہوں نے کہا کہ حملے کے بارے میں خبر پھیلنے کے بعد پولیس نے متاثرہ خاتون کی نشاندہی کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔

بعد ازاں متاثرہ خاتون کی شناخت ثانیہ کے نام سے ہوئی، جو غوری ٹاؤن راولپنڈی کی رہائشی ہیں اور پولیس شکایت کے اندراج کے لیے ان تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اے ایس پی کا کہنا تھا کہ ٹریفک وارڈن کی مدعیت میں کیس رجسٹر کرلیا گیا کیونکہ وہ اس وقت جائے وقوع پر موجود تھے۔

انہوں نے بتایا کہ مرکزی ملزم کی نشاندہی ہوگئی ہے جو مری میں نمبل کا رہائشی ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس کی 3 ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات روکنے کے لیے راولپنڈی سے مزید پولیس کی نفری اور ڈولفن فورس کی درخواست کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ ہفتے کو مال روڈ پر ہزاروں سیاحوں کی موجودگی میں 2 ہوٹل ایجنٹس نے مبینہ طور پر خاتون پر حملہ کیا تھا۔

اس واقعے کے بعد جب متاثرہ خاتون نے 15پر پولیس سے رابطہ کیا تو انہیں کہا گیا کہ جس جگہ واقعہ ہوا وہ ان کی حدود میں نہیں آتا۔

اس کے بعد جب انہوں نے چوکی بازار پولیس سے رابطہ کیا تو وہاں سے بھی انہیں یہی جواب ملا کہ جس علاقے میں یہ واقعہ پیش آیا وہ سنی بینک پولیس چوکی کی حدود میں آتا ہے۔

ذائع ابلاغ اور سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو میں ایک شخص جو متاثرہ خاتون کا بھائی ہے وہ اپنی بہن اور ان کے بچوں کے ہمراہ مال روڈ پر کھڑا ہے اور کہہ رہا ہے کہ ایجنٹس کی جانب سے ان کی بہن کی بے عزتی کی گئی اور انہیں ہراساں کیا گیا اور جب ان کی بہن نے اس پر ردعمل دیا تو ایجنٹس نے جسمانی طور پر ان پر حملہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ملکہ کوہسار مری میں سیاحوں کی موج مستیاں

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے اور مری پولیس کے رویے کا نوٹس لیں۔

مقامی شخصیات اور تاجروں کے نمائندوں نے پولیس کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ وہ ہل ریسورٹ کا دورہ کرنے والے سیاحوں کے لیے اضافی پولیس فورس اور گاڑیاں فراہم کریں۔

علاوہ ازیں مری کے اسسٹنٹن کمشنر امتیاز احمد خان کھچی کی زیر صدارت اسٹیک ہولڈرز کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بغیر یونیفارم کے کسی ایجنٹ کو کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور ہوٹل اسٹاف کو ریگولرائز کیا جائے گا اور کسی بھی صورت میں ایجنٹس کو سیاحوں کو ہراساں نہیں کرنے دیا جائے گا۔


یہ خبر 18 دسمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں