اسلام آباد: وزیرِ انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے صنفی امتیاز سے متعلق پاکستان کے حوالے سے رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اس کے ڈیٹا کو غلط قرار دے دیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وفاقی وزیرِ برائے انسانی حقوق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ پاکستان میں صنفی امتیاز برتا جاتا ہے، لیکن عالمی سطح پر اس کے اعداد و شمار غلط بتائے گئے ہیں۔

ڈاکٹر شیریں مزاری کا کنہا تھا کہ پاکستان کو سعودی عرب سے بھی نیچے دکھایا گیا ہے جو بالکل درست نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزارت انسانی حقوق ورلڈ اکنامک فورم کے ساتھ ان کا یہ ریکارڈ درست کرنے سے متعلق بات کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: صنفی مساوات کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا دوسرا بدترین ملک قرار

اعداد و شمار کی ایک غلطی کی نشاندہی کرتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان میں ایک بھی خاتون وزیر نہیں بنی لیکن ہمارے یہاں کئی خواتین ماضی میں وزراء رہ چکی ہیں۔

شیریں مزاری نے اجلاس کے دوران بتایا کہ موجودہ حکومت ملک میں خواتین کو برابر کے حقوق دلانے کے لیے مزید اقدامات بھی اٹھا رہی ہے۔

خیال رہے کہ دو روز قبل عالمی اقتصادی فورم کی عالمی سطح پر صنفی تفاوت سے متعلق ایک فہرست جاری کی گئی تھی جس میں پاکستان کو دنیا کا دوسرا بد ترین ملک قرار دیا گیا تھا۔

مذکورہ فہرست میں 149 ممالک کے حوالے سے بتایا گیا تھا جس میں پاکستان کا 148واں نمبر تھا جو سعودی عرب سے بھی نیچے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: جمہوری حکومت میں جبری گمشدگیاں نہیں ہوسکتیں، شیریں مزاری

مذکورہ رپورٹ کے مطابق مصر، سعودی عرب، یمن اور پاکستان دنیا کے وہ 4 بدترین کارکردگی والے ممالک ہیں جہاں انتظامی عہدوں پر براجمان خواتین کی تعداد سب سے کم ہے۔

وزیرِ مملکت برائے داخلہ کے بیان پر ردِ عمل، پیپلز پارٹی کی ڈرگ ٹیسٹنگ لازمی قرار دینے کی تجویز

اجلاس کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے ڈرگز ٹیسٹنگ لازمی قرار دینے کی تجویز پیش کردی۔

اپنے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ شعور اجاگر کرنے کے لیے حقائق بیان ضرور کیے جائیں مگر اعداد و شمار کو بڑھا چڑھا کر بیان نہ کیا جائے اور اس میں احتیاط برتی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک اہم معاملہ اور حکومت کے لیے بہتر ہوگا کہ اس میں بیان بازی کے بجائے عملی اقدامات کرے۔

مزید پڑھیں: شیریں مزاری کی ہیومن رائٹس واچ کی ’تنگ نظری‘ پر تنقید

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا تھا کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں لڑکیاں بھی منشیات استعمال کرتی ہیں جن کی شرح 70 فیصد ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان میں اسکول کی طالبات بھی شامل ہیں۔

نومولود بچوں کی اموات روکنے سے متعلق قرارداد منظور

بعدِ ازاں قومی اسمبلی میں اناسانی حقوق کے دن سے متعلق ایک قرار داد پیش کی گئی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا جس کے متن میں کہا گیا تھا کہ نومولود بچوں کی اموات روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں۔

قرارداد کے متن میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ماں اور بچہ کی صحت کے لیے صاف پانی، خوراک، علاج معالجے اور تحفظ کے اقدامات کئے جائیں۔

اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ ماؤں اور بچوں کے خلاف ہر قسم کے جرائم کو بھی روکا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں