سپریم کورٹ کا گورمے بیکری کی تمام مصنوعات کے معائنے کا حکم
سپریم کورٹ نے گورمے بیکری اور گورمے نیوز نیٹ ورک (جی این این) انتظامیہ کی معافی قبول کرتے ہوئے پنجاب فوڈ اتھارٹی کو گورمی بیکری کی تمام مصنوعات کا معائنے کرنے کا حکم دے دیا۔
ساتھ ہی عدالت نے 2 روز تک پرائم ٹائم میں جی این این چینل کو فوڈ اتھارٹی سے متعلق معذرت نشر کرنے کا بھی حکم دیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے گورمے آئسکریم اور جی این این کی جانب سے پنجاب فوڈ اتھارٹی کے خلاف مہم چلانے سے متعلق کیس کی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا گورمے بیکرز آئسکریم کے تمام پروڈکشن یونٹ سیل کرنے کا حکم
اس دوران گورمے بیکری اور جی این این کے مالکان ذوالقرنین چھٹہ اور شہریار چھٹہ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے شہریار چھٹہ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے سفارش کیوں کروائی؟ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ عدالتیں سفارش سے چلتی ہیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی گورمے کی آئس کریم ناقص تھی اور جگر کی بیماریوں کا باعث تھی، جب فوڈ اتهارٹی نے ایکشن لیا تو آپ نے ڈی جی کے خلاف کردار کشی کی مہم چلائی۔
اس پر شہریار چھٹہ نے کہا کہ یہ غلطی ماتحت اسٹاف سے ہوئی ہے، میں معذرت چاہتا ہوں، عدالت جو حکم دے گی اس پر عمل کریں گے، آئندہ عدالت کو کوئی شکایت نہیں ہوگی۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو یاد ہے کہ گورمے پانی کا پہلا نمونہ (سیمپل) بھی ناقص تھا، اس پر شہریار چھٹہ نے کہا کہ ہم نے فوڈ اتھارٹی کی گائڈ لائنز میں بیشتر معاملات درست کرلیے ہیں۔
سماعت کے دوران عدالت میں موجود پنجاب فوڈ اتھارٹی کے ڈی جی کیپٹن (ر) محمد عثمان نے بتایا کہ فوڈ اتھارٹی نے گورمے بیکری کی تجویز کردہ لیبارٹری سے نمونے کا معائنہ کروایا۔
ڈی جی فوڈ اتھارٹی نے بتایا کہ گورمے آئس کریم کھانے سے شہریوں میں جگر کی بیماریاں پھیل سکتی تھیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت کی کوشش ہے کہ جو پیسے عوام خرچ کریں اس کے بدلے انہیں صحت مند خوراک ملے۔
اس پر ڈی جی نے بتایا کہ گورمے سمیت تمام ملٹی نیشنل کمپنیاں میڈیا کو اشتہارات دیتی ہیں، جس کی وجہ سے میڈیا ان کمپنیوں کی ناقص خوراک کی چیزوں پر روشنی نہیں ڈالتا بلکہ اتھارٹی کے خلاف مہم شروع کردیتا ہے۔
ڈی جی کے جواب پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہم حکم جاری کریں گے کہ فوڈ اتھارٹی کی پریس ریلیز من و عن شائع اور نشر ہو۔
دوران سماعت عدالت میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کے قانونی مشیر رائے اشفاق کھرل نے کہا کہ عدالت جو حکم جاری کرے گی، اس کے مطابق پیمرا عمل درآمد کروائے گا۔
بعد ازاں عدالت نے گورمے بیکری اور جی این این کے مالکان کی جانب سے مانگی گئی معافی کو قبول کرلیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ 2 روز تک پرائم ٹائم میں جی این این فوڈ اتھارٹی سے متعلق معذرت نشر کرے گا اور پنجاب فوڈ اتھارٹی گورمے بیکری کی تمام مصنوعات کا معائنہ کرے گی۔
خیال رہے کہ 25 دسمبر کو سماعت کے دوران ڈی جی پنجاب فوڈ اتھارٹی کیپٹن (ر) عثمان نے شکایات کے انبار لگاتے ہوئے بتایا تھا کہ گورمے آئس کریم کے خلاف کارروائی کرنے پر جی این این نے کردار کشی کی مہم چلائی۔
یہ بھی پڑھیں: 16 ڈبہ بند دودھ استعمال کیلئے صحت بخش قرار
اس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جی این این انتظامیہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کردار کشی مہم توہین عدالت کے مترادف ہے، کیوں نہ 'جی این این نیوز' کو چند دنوں کے لیے یا مستقل بند کر دیا جائے۔
جسٹس ثاقب نثار 'جی این این نیوز' کے بیورو چیف خالد قیوم پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمہاری جرات کیسے ہوئی مجھ سے سفارش کروانے کی، رات گئے مجھے سفارشی فون کرواتے ہو، کیسے لوگ ہیں آپ؟ جو میرے پاس سفارش لے کر آئے اسے اپنا انجام یاد ہونا چاہیے۔
بعد ازاں عدالت نے گورمے بیکرز کے آئسکریم کے تمام پروڈکشن یونٹ سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔