پیپلز پارٹی نے ‘یکطرفہ احتساب‘ پر حکومت کو خبردار کردیا

27 دسمبر 2018
پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریف چیئرمین آصف علی زرداری نے اجلاس کی صدارت کی—فائل فوٹو
پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریف چیئرمین آصف علی زرداری نے اجلاس کی صدارت کی—فائل فوٹو

لاڑکانہ: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے ’یکطرفہ احتساب‘ اور جعلی اکاؤنٹس کیس میں منی لانڈرنگ پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کی کارروائی کے خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ پیپلز پارٹی کی جانب سے یہ موقف بینظیر بھٹو کی 11 برسی کے سلسلے میں نوڈیرو ہاؤس میں منعقدہ پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں سامنے آیا، اس اجلاس کی صدرات مشترکہ طور پر پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کی۔

مزید پڑھیں: سرکاری اداروں کو ناکارہ بنا کر کوڑیوں کے دام خریدا گیا، جے آئی ٹی رپورٹ

اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پی پی پی رہنما فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے پارٹی قیادت کو احتساب کا نشانہ بنانے اور سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی حالیہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو کہا گیا ہے کہ وہ تیار رہیں اور اگر کوئی بھی غیر یقینی صورتحال ہوتی ہے تو حکومت مخالف مہم سے متعلق پارٹی قیادت کی ہدایت کا انتظار کریں۔

سی ای سی اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا، پی پی پی کے قانون مشیر فاروق ایچ نائیک اور لطیف کھوسہ نے پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو جے آئی ٹی رپورٹ اور قیادت کے خلاف مختلف کیسز پر بریف کیا جبکہ پی پی پی رہنما تاج حیدر نے وائٹ پیپر کے مسودہ سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کرپشن کے نام پر احتساب کے ’یکطرفہ‘ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اسے سیاسی انتقام قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو خبردار کیا گیا کہ اس طرح کی کارروائیوں کے ثمرات خطرناک ہوسکتے ہیں اور اس کی پوری ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔

پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ سی ای سی نے مزید خبردار کیا کہ 18 ویں آئینی ترمیم اور نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کو ختم کرنے کا کوئی بھی قدم سنگین نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے ازخود نوٹس قانون میں ترمیم اور اس سلسلے میں ایک قانون سازی پارلیمان میں پیش کی جائے گی کیونکہ اس وقت ازخود نوٹس کے تحت سزا کے خلاف کوئی قانونی حل (اپیل کا حق) موجود نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ درج ہوا تو اس کا بھی دفاع کر سکتا ہوں، زرداری

اجلاس میں پنجاب میں جنوبی صوبہ بنانے کے مطالبے پر زور دیا گیا، ساتھ ہی حکومت پر تنقید کی گئی کہ وہ اس سلسلے میں ابھی تک کوئی اقدام کرنے میں ناکام رہی ہے۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ ’ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، ہم کسی کے ساتھ کوئی تصادم نہیں چاہتے، ہماری قانون ٹیم عدالت میں جے آئی ٹی رپورٹ پر جواب دائر کرنے کو تیار ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں