قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیے۔

جاری کردہ پروڈکشن آرڈر کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف 28، 31 دسمبر اور یکم جنوری کو پبلک اکاونٹس (اے پی سی) کمیٹی کی صدارت کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس: شہباز شریف کے خلاف تحقیقات مکمل، ریفرنس کی تیاری

پروڈکشن آرڈر کی رو سے شہباز شریف کل (28 دسمبر) کو بطور اے پی سی چیئرمین کمیٹیوں کی صدارت کریں گے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر کی کاپی کوٹ لکھپت جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو بھی ارسال کردی گئی۔

پروڈکشن آرڈر میں کہا گیا کہ ’ بحیثیت چیئرمین پی اے سی شہباز شریف کی موجودگی ضروری ہے‘۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی جانب سے پروڈکشن آرڈر کی منظوری کے بعد ایڈیشنل سیکرٹری نے جاری کیے۔

مزیدپڑھیں: شہباز شریف کو قومی اسمبلی کے 17 اکتوبر کے اجلاس میں پیش کرنے کا حکم

اس ضمن میں بتایا گیا کہ پروڈکشن آرڈر کی کاپی چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب)، ڈی جی نیب اور متعلقہ حکام کو بھی ارسال کردی گئی۔

اس سے قبل 10 اکتوبر کو اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے 17 اکتوبر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے۔

پروڈکشن آرڈر میں کہا گیا کہ میاں شہاز شریف قومی اسمبلی کے رکن اور اپوزیشن لیڈر ہیں جنھیں 5 اکتوبر کو لاہور میں نیب نے گرفتار کیا تھا۔

یاد رہے کہ آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے اسی کیس میں گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔

مزیدپڑھیں: قومی اسمبلی میں شہباز شریف کی دیر سے آمد پر 'ڈرامہ'

شہباز شریف کو نیب نے جنوری 2016 میں پہلی مرتبہ طلب کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے چوہدری لطیف اینڈ کمپنی کا ٹھیکہ منسوخ کرنے کے لیے دباؤ کا استعمال کیا اور لاہور کاسا کپمنی کو جو پیراگون کی پروکسی کپمنی تھی مذکورہ ٹھیکہ دیا۔

رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے اس غیر قانونی اقدام سے سرکاری خزانے کو 19 کروڑ کا نقصان ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں