سپریم کورٹ نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی( ایل ڈی اے سٹی) کے متاثرین کو معاوضہ یا زمین دینے کے لیے صوبائی وزیر برائے ہاؤسنگ، چیف سیکریٹری پنجاب اور قومی احتساب بیورو (نیب) کی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے آئندہ 10 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے ایل ڈی اے سٹی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر اس کیس میں بیواؤں اور یتیموں کا معاملہ نہیں ہوتا تو اس میں ملوث تمام بیوروکریٹس اور کمپنیوں کے مالکان آج جیل میں ہوتے۔

مزید پڑھیں : زمین پر قبضے کا الزام: مسلم لیگ(ن) کے رکن قومی اسمبلی افضل کھوکھر گرفتار

انہوں نے ریمارکس دیے کہ اس معاملے میں پیراگون سٹی، الفا اور دیگر کمپنیوں کے مالکان بروکر بنے ہوئے تھے۔

عدالت میں موجود ایل ڈی اے کے وکیل نے بتایا کہ زمین فراہم کرنے والی کمپنیاں آئندہ 2 سے 3 سالوں میں ایل ڈی اے سٹی کے لیے باقی رہ جانے والی زمین دے دیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ زمین فراہم کرنے والی کمپنیوں نے 9 ہزار اضافی فائلز فروخت کردی تھیں اسی وجہ سے متاثرین کو پلاٹ الاٹ کرنے کے لیے مزید 20 ہزار کنال زمین کی ضرورت ہے۔

وکیل ایل ڈی اے کا کہنا تھا کہ کمپنیوں نے ایل ڈی اے کو 19 ہزار کنال زمین فراہم کی ہے لیکن وہ بکھری ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر 5 ہزار کنال زمین مزید فراہم کی جائے تو اسکیم کا فیز ون مکمل ہوسکتا ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ایل ڈی اے چاہتا ہے کہ کمپنیاں زمین فراہم کرنے کا کام جلد از جلد مکمل کریں۔

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کمپنیاں ایک سال میں زمین فراہم نہیں کرتیں تو ایل ڈی اے معاہدہ منسوخ کردے۔

جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ ایل ڈی اے خود منصوبہ مکمل کیوں نہیں کرلیتا اس طریقے سے عوام کا اعتماد بھی بحال ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ کا ایل ڈی اے سٹی کیس میں لیگی رہنماؤں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

تاہم ایل ڈی اے کے وکیل نے کہا کہ ایل ڈی اے کے پاس کے پاس اپنی زمین حاصل کرنے کے لیے اتنے فنڈز موجود نہیں۔

ایل ڈی اے کی ڈائریکٹر جنرل امینہ عمران نے کہا کہ زمین فراہم کرنے والی کمپنیوں نے ہاؤسنگ اسکیم کے لیے سی گریڈ زمین دی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کمپنیوں کے مالکان کے خلاف مقدمہ درج کروائیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیراگون سٹی کا مالک کہاں ہے جس پر عدالت میں موجود نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ پیراگون سٹی کے مالک ندیم ضیا بیرون ملک فرار ہوچکے اور ان کی گرفتاری کےلیے کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ندیم ضیا کے ریڈ وارنٹ 15 روز میں جاری ہوجائیں گے۔

بعد ازاں چیف جسٹس نے صوبائی وزیر برائے ہاؤسنگ، چیف سیکریٹری پنجاب،نیب اور دیگر حکام کو ایل ڈی اے سٹی کے متاثرین کے لیے 10 دن میں رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا کہ انہیں پلاٹ فراہم کرنے یا رقم واپس کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 30 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Dec 30, 2018 10:22pm
Sirf loot maar..........