گیس پریشر میں کمی، لکڑی اور ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافہ

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2018
مری روڈ اور آئی جے پرنسپل روڈ پر مختلف جگہوں سے مین لائن ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، ایس این جی پی ایل — فائل فوٹو
مری روڈ اور آئی جے پرنسپل روڈ پر مختلف جگہوں سے مین لائن ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، ایس این جی پی ایل — فائل فوٹو

راولپنڈی: قدرتی گیس کے پریشر میں کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے متبادل وسائل پر انحصار کرنے والے شہروں میں ڈیلرز نے صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایل پی جی، کوئلہ اور لکڑی کی قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیا۔

ایل پی جی کی قیمت 160 روپے فی کلو ہے تاہم زیادہ تر علاقوں پر یہ 180 روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہے اسی طرح کوئلہ جو پہلے 70 روپے فی کلو تھا اسے 90 روپے اور لکڑی کی قیمت دکانداروں نے 120 روپے سے بڑھا کر 160 روپے فی کلو کردی ہے۔

متبادل ایندھن کے وسائل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے کیٹرنگ اور تندور کی قیمتوں میں بھی اضافہ سامنے آیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے صنعتکاروں کا گیس پریشر میں شدید کمی پر صنعتیں بند کرنے کا اعلان

کمیٹی چوک کے قریب لنڈا بازار میں قائم کیٹرنگ سروس کے مالک محمد قمر کا کہنا تھا کہ وہ اس سے قبل گیس کے چولہوں پر کھانا بنایا کرتے تھے تاہم گیس کا پریشر کم ہونے سے وہ اب لکڑی پر پکاتے ہیں کیونکہ ایل پی جی سلینڈرز پر بڑی دیگیں نہیں پکائی جاسکتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم شادیوں کے لیے کھانا لکڑی کی آگ سے پکارہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے پاس قیمتیں بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں‘۔

ڈھوک رتہ کے رہائشی ناصر میر کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ ماہ سے گیس کے پریشر میں کمی کا سامنا کر رہے ہیں اور ان کے علاقے میں گیس گزشتہ ہفتے سے نہیں آرہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت اس مسئلے کو حل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں راولپنڈی شہر میں گیس پریشر کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے مین لائن ڈالی گئی تھی تاہم نئی حکومت اسے مقامی رہائشی علاقوں سے جوڑنے میں ناکام ہوگئی ہے‘۔

خیابان سر سید کے نائب صدر آصف اکبر کا کہنا تھا کہ شہریوں کو گیس کی کمی کی وجہ سے گزشتہ ماہ سے پریشانی کا سامنا ہے جبکہ حکومت اس کے برعکس دیکھ رہی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواتین، بچے اور بوڑھے اس مسئلے سے پریشانی کا شکار ہورہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گیس کی بندش ختم، کراچی میں سی این جی اسٹیشنز پر لمبی قطاریں

انہوں نے کہا کہ ’سرد موسم کی وجہ سے علاقے کے زیادہ تر افراد موسمی بیماریوں کا شکار ہیں اور ان کے گھر میں گیس بھی نہیں کہ وہ اپنے گھر کو گرم رکھ سکیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ایل پی جی کے ڈیلرز سیلنڈر میں غیر معیاری گیس بھرتے ہیں جس سے چولہے میں آگ سے کالا دھواں نکلتا ہے جس کی وجہ سے عوام کوئلہ یا لکڑی کا استعمال کر رہے ہیں۔

ڈھوک کھبہ کے محمد فیصل کا کہنا تھا کہ تندور پر ملنے والی روٹی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، روٹی کی قیمت 8 روپے تھی مگر تندور والے اب روٹی 10 روپے میں بیچ رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ اسے ایل پی جی پر بنارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گیس کے پریشر میں کمی نے روز مرہ کے معمول کو بری طرح متاثر کیا ہے، عوام تعطیل کے دنوں کو متبادل فیول کے وسائل جمع کرنے میں گزارتے ہیں اور ٹھنڈا کھانا کھارہے ہیں۔

سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز (ایس این جی پی ایل) کے سینیئر حکام نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی کی جانب سے گیس کے پریشر میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے کیونکہ مری روڈ اور آئی جے پرنسپل روڈ پر مختلف جگہوں سے مین لائن ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پریشر میں اضافہ کیا گیا تو قدرتی گیس ضائع ہوگی جس سے کمپنی پر اضافی بوجھ پڑے گا۔

راولپنڈی کے رکن قومی اسمبلی اور رکن صوبائی اسمبلی سے ملاقات کے بعد وزیر پیٹرولیم اور قدرتی وسائل غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی میں گیس کے پریشر کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔

پنجاب ہاؤس میں ہونے والے اس اجلاس میں ایس این جی پی ایل حکام سمیت راولپنڈی کے جنرل مینیجر ظہور محمد بھی شامل تھے جنہوں نے بتایا کہ راولپنڈی کے تمام علاقوں میں گیس فراہم کردی جائے گی۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 31 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں